خموشی ہو گئی طوقِ گلو آج - تعشق لکھنوی

حسان خان

لائبریرین
خموشی ہو گئی طوقِ گلو آج
کسی کی یاد آئی گفتگو آج

دکھا منہ چاند کو ہنس ہنس کے تو آج
یہی صحبت رہے اے ماہ رو آج

تلاشِ یار کا تھا دھیان کل تک
ہمیں ہے اپنے دل کی جستجو آج

ہنسے دیتے تھے جو کل اُس گلی میں
پڑے پھرتے ہیں روتے کو بکو آج

سرِ محفل بھر آئے ہوتے آنسو
گئی ہوتی ہماری آبرو آج

کل اے دستِ جنوں پھر دھجیاں ہیں
گریباں کو کیا ہے گر رفو آج

برش تیغِ نگہ کی آزمائیں
لڑا آنکھیں ذرا اے جنگ جو آج

اکیلا ہوں شبِ فرقت میں اے دل
بہل جاؤں کرے باتیں جو تو آج

ہوا ترکِ محبت پر نہ راضی
رہی تا دیر دل سے گفتگو آج

مرے لاشے پہ آؤ بال کھولے
سنگھا جاؤ وہ زلفِ مشکبو آج

یونہی لپٹے رہو میرے گلے سے
محبت کی چلی آتی ہے بو آج

دلا جاتے ہیں اب اُس کی گلی سے
گلے مل مل کے رو لے ہم سے تو آج

بہت نازک ہیں وہ اے سخت جانی
خدا رکھے ہماری آبرو آج

شبِ فرقت کی آفت سے بچانا
خبر لینا ذرا اے مرگ تو آج

ترے در پر پڑے دم توڑتے ہیں
نکلتی ہے ہماری آرزو آج

تعشق دیکھتا ہے کس کی تو راہ
لگی ہیں دونوں آنکھیں چار سو آج

(تعشق لکھنوی)
 
ہوا ترکِ محبت پر نہ راضی
رہی تا دیر دل سے گفتگو آج
واہ ۔۔۔!
تلاشِ یار کا تھا دھیان کل تک
ہمیں ہے اپنے دل کی جستجو آج
عمدہ ہے بھئی لاجواب انتخاب ہے ۔
جیتے رہیں ۔
 
Top