بہت شکریہ نوید صاحب - اور آخری شعر میں ایک لفظ مختلف ہے - جس کتاب سے میں نے یہ غزل پوسٹ کی ہے وہ سعد اللہ شاہ کی مرتب کردہ ہے - سعد سے ایسی ہی توقع کی جا سکتی ہے - نہ غزل مکمل اور نہ شعر درست - بہرحال بہت شکریہ - اب غزل میں زیادہ معنویت پیدا ہوگئی -
مشرّف صاحب کی نذر
سچ ہے ہمیں کو آپ سے شکوے بجا نہ تھے
بے شک ستم جناب کے سب دوستانہ تھے
ہاں، آپ نے جفا بھی کی تو قاعدے سے کی
ہاں، ہم ہی کاربندِ اصولِ وفا نہ تھے
گر فکرِ زخم کی تو خطا وار ہیں کہ ہم
کیوں محوِ مدح ِ خوبی ِ تیغِ ادا نہ تھے
(فیض)
یہ غزل محمد وارث صاحب کی نذر ہے -
داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے
لوگ اپنے دیے جلانے لگے
کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم
عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے
خود فریبی سی خود فریبی ہے
پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے
اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسے قدم اٹھانے لگے
ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے...
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے - سلیم کوثر
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے - سلیم کوثر
محبّت ڈائری ہرگز نہیں ہے
جس میں تم لکھو
کہ کل کس رنگ کے کپڑے پہننے، کون سی خوشبو لگانی ہے
کسے کیا بات کہنی، کون سی کس سے چھپانی ہے
کہاں کِس پیڑ کے سائے تلے ملنا ہے
مل کر پوچھنا ہے
کیا تمہیں مجھ سے محبّت ہے؟
یہ فرسودہ سا...