نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    سَلِ اللُغُوبَ حُفاةً يَجُلنَ فی الفَلَواتِ تو رنجِ راه چه دانی که خُفته در خَلَواتی (قربان‌علی بیدل قزوینی) خستگی و ماندگی [کے رنج] کو اُن برہنہ پا لوگوں سے پوچھو جو بیابانوں میں گھومتے ہیں؛ تم رنجِ راہ کیا جانو کہ تم تو خلوتوں میں سوئے ہوئے ہو۔۔۔ یہ اِس دھاگے میں میرا ہزارواں مراسلہ ہے۔ :)
  2. حسان خان

    "آتشی در سینہ دارم از نیاکانِ شما"

    "آتشی در سینہ دارم از نیاکانِ شما"
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ادبی و تاریخی روایات میں مذکور ہے کہ سلطان معزالدین ابوالحارث احمد سنجر بن مَلِک شاہ سلجوقی (م ۵۵۲ ہجری) کی زبان پر حالتِ نزع میں یہ اشعار جاری تھے: به ضربِ تیغِ جهان‌گیر و گُرزِ قلعه‌گشای جهان مسخَّرِ من شد چو تن مسخَّرِ رای گهی به عزّ و به دولت همی‌نشستم شاد گهی ز حرص همی‌رفتمی ز جای به جای...
  4. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    ابھی ایک مقالہ پڑھ رہا ہوں جس میں داتارام برہمن کی کتاب 'صَرفِ پارسی' (سالِ اشاعت: ۱۲۵۱ھ) کا تعارف اور اُس کتاب کے چند اقتباسات پیش کیے گئے ہیں۔ کتابِ مذکور میں ایک مقام پر مؤلف نے 'ب/به' کے مختلف استعمالات ذکر کیے ہیں۔ اُن میں سے ایک استعمال مندرجۂ ذیل ہے: "برای تشبیه؛۔۔۔۔: به صورتِ تو به عالم...
  5. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    روسی خط دو بازنطینی مسیحی عالموں نے یونانی رسم الخط کو سامنے رکھ کر بنایا تھا۔ اُس میں بھی 'پی' کی آواز کو 'این' اور 'آر' کی آواز کو 'پی' سے لکھتے ہیں۔
  6. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    نہیں، روسی زبان بالکل بھی نہیں آتی۔ لیکن روسی رسم الخط آتا ہے جو میں نے تاجکستانی فارسی پڑھ پانے کے لیے سیکھا تھا، کیونکہ تاجکستان و ازبکستان میں متأسفانہ ہنوز فارسی لکھنے کے لیے زیادہ تر روسی خط استعمال ہوتا ہے۔ تاجک فارسی پڑھنا سیکھیے ماوراءالنہر کے دوست دارانِ فارسی رودکی سمرقندی کی سرزمین...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری از ماست کہ بر ماست۔۔۔۔از ناصر خسرو۔

    بہتر ترجمہ: ناگاہ ایک ماہر تیرانداز نے کمین گاہ سے قضا و قدر کا ایک تیر سیدھا اُس پر چلایا۔ 'تیری ز قضا و قدر' کا میری نظر میں مفہوم یہ ہے: قضا و قدر کا/سے بنا ایک تیر
  8. حسان خان

    فارسی شاعری از ماست کہ بر ماست۔۔۔۔از ناصر خسرو۔

    تصحیح: ۔۔۔ تعجب ہے کہ ایک چوب و آہن سے (تیر میں) یہ تیزی و تندی و پرواز کہاں سے آ گئی ؟
  9. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    دِیروز میں نے تاجکستانی فیس بُکی گروہ 'زبانِ پارسی' اور اپنے بلاگ پر یہ چند فارسی سطریں لکھی تھیں: درست است که اردو زبانِ مادریِ من است، ولی کسی از من نپرسیده بود که من کدام زبانی را می‌خواهم داشته باشم. این فقط از تصادفِ تولّد بود که زبانم شد اردو. اگر در اختیارِ من بود، حتماً ترجیح می‌دادم که...
  10. حسان خان

    میری شخصیت کا ایک نعرے میں خلاصہ: فارسی زبان و ادب و ثقافت و تمدن زندہ باد!

    میری شخصیت کا ایک نعرے میں خلاصہ: فارسی زبان و ادب و ثقافت و تمدن زندہ باد!
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چشمِ ما دیدهٔ خُفّاش بُوَد ورنه تو را پرتوِ حُسن به دیوار و دری نیست که نیست (حاج ملا هادی سبزواری) ہماری چشم خُفّاش کی چشم ہے، ورنہ کوئی ایسی دیوار و در نہیں ہے جس میں تمہارے حُسن کا پرتو نہیں ہے۔ × خُفّاش = چمگادڑ
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    به ماهِ روزه جُهودانه مَی مخور تو به شب بیا به بزمِ محمد مُدام نوش مُدام (مولانا جلال‌الدین رومی) ماہِ صیام میں یہودیوں کی طرح تم شب میں شراب مت پیو؛ بزمِ محمد میں آؤ اور ہمیشہ شراب پیو۔
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مستم چو عندلیب ز دردِ فراقِ تو بنمای رخ که دیدنِ گلزارم آرزوست (روزبِهان بقلی شیرازی) میں بلبل کی مانند تمہارے فراق کے درد سے مست ہوں؛ [اپنا] چہرہ دکھاؤ کہ مجھے گلزار کی دید کی آرزو ہے۔
  14. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    آپ نے درست فرمایا۔ صرف ایک چیز کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ امرِ مُدامی و استمراری (می‌کن، می‌باش وغیرہ) معیاری فارسی میں متروک ہو چکا ہے اور اب امرِ سادہ (کن، باش وغیرہ) ہی استعمال ہوتا ہے۔ شاعری میں می‌کن وغیرہ کا استعمال گاہے نظر آتا ہے، لیکن وہ بیشتر موقعوں پر صرف وزن قائم رکھنے کے لیے استعمال...
  15. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    لفظِ اردو، کہ پاکستان کی قومی زبان کا نام بھی ہے، افغان و تاجک فارسی میں 'سپاہ و لشکر'، جبکہ ایرانی فارسی میں 'کیمپ' یا 'خیمہ' یا 'خیمہ گاہ' کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ تاجکستان میں بھی یہ لفظ 'خیمہ' اور 'خیمہ گاہ' کے معنوں میں استعمال ہوتا نظر آیا ہے جو شاید ایرانی فارسی کا اثر ہے۔ مثالیں بعد...
  16. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    میر انیس نے یہ لفظ اپنے مرثیوں میں کئی بار استعمال کیا ہے: "رد کر دیا ہِزَبْر نے ظالم کے وار کو جولاں کیا تگاورِ آہو شکار کو" یہ یقیناً شاہنامۂ فردوسی کا لسانی اثر ہے کیونکہ اگرچہ یہ لفظ یقیناً دیگر فارسی متون میں بھی موجود ہو گا، لیکن میں نے اب تک اِس کا استعمال شاہنامہ میں دیکھا ہے اور فردوسیِ...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    در من نگر که نرگسِ خون‌خوارم آرزوست با من بگو که لعلِ گهربارم آرزوست (روزبهان بقلی شیرازی) میری جانب نگاہ کرو کہ مجھے نرگسِ خوں خوار کی آرزو ہے؛ مجھ سے گفتگو کرو کہ مجھے لعلِ گہربار کی آرزو ہے۔ × یار کی چشم کو 'نرگس'، جبکہ لب کو 'لعل' سے تشبیہ دی جاتی ہے۔
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نه دست‌رسی به یار دارم نه طاقتِ انتظار دارم (سعدی شیرازی) نہ میں یار تک دسترسی رکھتا ہوں؛ نہ میں طاقتِ انتظار رکھتا ہوں۔
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    محمد وارث بھائی نے شاید کہیں لکھا تھا کہ یہ شعر شیخ غلام قادر گرامی کا ہے۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (رباعی) وه وه که قیامت است این قامتِ راست با سرو نباشد این لطافت که تُراست شاید که تو دیگر به زیارت نروی تا مرده نگوید که قیامت برخاست (سعدی شیرازی) واہ واہ! کہ [تمہاری] یہ قامتِ راست قیامت ہے؛ سرو کے پاس [بھی] یہ لطافت نہیں جو تمہارے پاس ہے؛ مناسب ہے کہ تم اب دوبارہ [قبر کی] زیارت پر نہ جاؤ،...
Top