ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
پرے سے پرے سے پراں اور بھی ہیں
ابھی تو تجھے ایک پھینٹی لگی ہے
ابھی تو ترے امتحاں اور بھی ہیں
وہ اِک نار ہی تو جلاتی نہیں ہے
محلّے میں چنگاریاں اور بھی ہیں
وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں
نظر میں مرے باریاں اور بھی ہیں
یہ شیعہ یہ سنّی یہ حنفی وہابی...
ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے
گویا کہ اپنی ذات سے آگے نہ جاسکے
مدت ہوئی ہے گولڈن دن کی تلاش میں
تاحال کالی رات سے آگے نہ جا سکے
ہم کو بھی اچھی قسم کے کھانوں کی ریجھ ہے
پر اپنے ساگ پات سے آگے نہ جا سکے
کوشش تو ہم نے بہت کی انچے مقام کی
گھر کے بنیرا جات سے آگے نہ جاسکے
غیروں نے...