کچھ مضطرب سی عشق کی دنیا ہے آج تک
جیسے کہ حسن کو نہیں دیکھا ہے آج تک
بس اِک جھلک دکھا کے جسے تو گزر گیا
وہ چشمِ شوق محوِ تماشا ہے آج تک
یوں تو اداس غمکدہء عشق ہے مگر
اس گھر میں اِک چراغ سا جلتا ہے آج تک
جس کے خلوصِ عشق کے افسانے بن گئے
تجھ کو اُسی سے رنجشِ بے جا ہے آج تک...