بہت شکریہ امید اور محبت
بہت شکریہ ملائکہ آپ کا -
بہت شکریہ مرک -
جی واقعی نظم بہت اچھی ہے - بہت شکریہ سارہ خان!
بہت شکریہ سیدہ! اور یقین مانیے بہت خوشی ہوئی کہ آپ بھی پسندیدہ کلام میں تشریف لائیں اور ہماری ہمت بندھائی ورنہ آپ تو اس سیکشن کو گھاس بھی نہیں ڈالتیں :)
یاد
رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس
چاند کشکولِ گدائی کی طرح نادم ہے
دل میں دہکے ہوئے ناسور لئے بیٹھا ہوں
یہی معصوم تصور جو ترا مجرم ہے
کون یہ وقت کے گھونگٹ سے بلاتا ہے مجھے
کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب
کون آیا ہے چڑھانے کو تمنّاؤں کے پھول
ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے...
بہت خوب کہا اعجاز صاحب - راجندر سنگھ بیدی نے اپنی فلم کمپنی "ڈاچی فلمز" کے بینر تلے فلم "دستک" بنائی تھی کہانی بھی راجندر سنگھ بیدی کی ہی تھی - فلم کے نغمہ نگار مجروح سلطانپوری اور سنگیت "مدن موہن" نے دیا تھا-
ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح
اس کوئے تشنگی میں بہت ہے کہ ایک جام
ہاتھ آگیا ہے دولتِ بیدار کی طرح
وہ تو کہیں ہے اور مگر دل کے آس پاس
پھرتی ہے کوئی شے نگاہِ یار کی طرح
سیدھی ہے راہِ عشق پہ لیکن کبھی کبھی
خم ہوگئی ہے گیسوئے دلدار کی طرح
اب جا کے...
قبلہ عزیز صاحب سرخاب کے بارے میں تو مجھے اندازہ نہیں لیکن مرغابی مرغ اور آبی کا مرکب ہے - مرغ بمعنی پرندہ اور آب بمعنی پانی - شاید سرخاب بھی سرخ آب کا مرکب ہو - لیکن اگر یہ سرخ آب کا مرکب ہے تو سرخ آب کا مطلب تو لال پانی بنے گا اور لال پانی سوقیانہ زبان میں شراب کو کہا جاتا ہے - :)
شکریہ آصف صاحب - قبلہ اب تو کوئی شک بچا ہی نہیں آپ کا مزید کلام بھی دیکھا سب ہی اچھا ہے - لیکن یہ غزل مجھے اب بھی سب سے زیادہ پسند ہے اور اس میں اساتذہ کی جھلک نظر آتی ہے - :) اور قبلہ وہ دوسری غزل جسکا آپ نے تذکرہ فرمایا ہے وہ بھی عنایت کیجیے گا - بہت شکریہ!
شکریہ راجا صاحب آپ نے بھی کچھ اپنا پسندیدہ کلام پوسٹ کیا ورنہ میں تو سمجھتا تھا کہ آپ اپنے علاوہ کسی کا کلام شاید کم ہی پسند کرتے ہیں - :) یہی بات خرم کے لیے بھی ہے - :)