استاد محترم بہت بہت شکریہ۔
اب اس غزل کو اس طرح مکمل ہو گئی ہے۔
ضدی بلا کا تھا وہ، شکایت اسے بھی تھی
اپنے کیے پہ کچھ تو ندامت اسے بھی تھی
خود سے جو لکھتے رہتے تھے اوروں کی قسمتیں
ایسے ہی منصفوں سے عداوت اسے بھی تھی
کیا کیا نہ خواب اس نے دکھائے تھے شام کو
تازہ محبتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
ٹوٹا جو...