نتائج تلاش

  1. ع

    غزل برائے اصلاح

    گل والے شعر میں 'وہ جو گلا تھا' کے ساتھ بحر میں ہو گا مصرع نئے شعر میں 'نم آنکھیں' سے لگتا ہے کہ شاعر کی اپنی آنکھوں کی بات ہے مگر دوسرے میں 'ان' ہے یوں کیا جا سکتا ہے آج پھر ہو گئیں وہ آنکھیں نم
  2. ع

    تجھے بھول جاؤں یہ ہمّت نہیں ہے--برائے اصلاح

    تجھے بھول جاؤں یہ ہمّت نہیں ہے کہ دامن چھڑانے کی عادت نہیں ہے --------------پہلے میں بہتر ربط کے لیے 'جانے کی ہمت' بہتر لگتا ہے اگر پیار کرتا تو تم سے ہی کرتا مرے پاس اتنی بھی فرصت نہیں ہے ----------------دوسرا 'مگر پیار کرنے کی فرصت نہیں ہے' پیار کی تکرار سے بچنا ہو...
  3. ع

    جسے چاہتا ہوں وہ دے دے دکھائی-----برائے اصلاح

    میں اس کی محبّت بھلاؤں تو کیسے اسی نے محبّت مجھے تھی سکھائی ------------وہ جس نے محبت... بہتر ہو گا محبّت میں رخنہ رقیبوں نے ڈالا تبھی ہو گئی ہے یہ ہم میں جدائی --------------'یہ ہم میں' کی جگہ 'ہماری' بہتر لگتا ہے زمانے کی عادت یہی ہے پرانی جہاں پیار دیکھا تو ڈالی...
  4. ع

    خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا---برائے اصلاح

    بنے تھے رہبر جو لوگ اپنے وہ لوٹتے تھے وطن ہمارا غریب بندے جئے گے کیسے ، جہاں پہ مشکل ہوا بسیرا -------------دوسرے میں 'جئیں گے' کا محل ہے۔ شعر دو لخت ہو گیا ہے وہی ہیں مالک مرے وطن کے ،انہوں نے خود ہی سمجھ لیا تھا پڑے ہیں جیلوں میں سب لٹیرے ، وہیں پہ پکّا ہے...
  5. ع

    غزل برائے اصلاح

    سوئے ارماں جگا گیا کوئی دل کی دنیا پہ چھا گیا کوئی ۔۔۔ارمان شاید ہندی کا لفظ ہے تو اس کا ن غنہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ صرف 'سوئے' نہیں 'سوئے ہوئے' کی ضرورت ہے بند تھے دل کے سارے دروازے چپکے اس میں سما گیا کوئی ۔۔ چپکے کچھ عجیب لگ رہا ہے۔ 'چپکے سے' ہونا چاہیے تھا۔ باقی خوب یے ہنستے ہنستے...
  6. ع

    خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا---برائے اصلاح

    خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا کہاں سے پائیں گے روشنی ہم سیاہ بادل ہیں گُھپ اندھیرا -------------------اس کو تو ٹھیک کہا ہوا ہے اسی سے رکھنا اُمید واثق کبھی تو بدلیں گے دن ہمارے کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو ہو گا نیا سویرا -------------------یہ بھی بہتر ہو گیا ہے بنے...
  7. ع

    جسے چاہتا ہوں وہ دے دے دکھائی-----برائے اصلاح

    شاید اسی لیے مجھے اس میں کوئی خامی نظر نہیں آئی کہ سنا سنا محسوس ہوا۔ 'دکھائی دے دے'
  8. ع

    غزل برائے اصلاح

    اتنی مشکل بحروں کا انتخاب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ سرسری طور پر دیکھنے پر چوتھا مصرع بحر سے خارج لگتا ہے یا 'کہ' کو 'کے' باندھا گیا ہے۔ مرضی پر سونا بھی عجیب لگتا ہے پانچویں میں بھی وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔ بلکہ یہ پورا شعر ہی بحر سے خارج معلوم ہو رہا ہے آخری شعر میں 'گھر اپنا نہیں ہوتا' میں وزن کی...
  9. ع

    جسے چاہتا ہوں وہ دے دے دکھائی-----برائے اصلاح

    جسے چاہتا ہوں وہ دے دے دکھائی مقدّر میں میرے ہے کیوں یہ جدائی ---------------ٹھیک محبّت اسی کی سدا میں نے چاہی جوانی میں پکڑی تھی جس کی کلائی --------------درست وہ بچپن کی چاہت کبھی میں نہ بھولا اسی نے محبّت مجھے تھی سکھائی ------------ اسی نے سے ظاہر نہیں...
  10. ع

    بہت ہی خستہ ہے حال تیرا----برائے اصلاح

    ہوا ہے خستہ جو حال تیرا کہاں گیا وہ جلال تیرا ----------درست ہو گیا تجھے ہمیشہ تھا مان جس پر کہاں گیا ہے وہ مال تیرا -----------یہ بھی کدھر گئی وہ تری جوانی گیا کہاں وہ جمال تیرا --------------اس کا دوسرا مصرع بھی 'کدھر گیا وہ جمال تیرا' بہتر رہے گا۔ اوراس شعر کی جگہ تبدیل کر...
  11. ع

    بہت ہی خستہ ہے حال تیرا----برائے اصلاح

    بہت ہی خستہ ہے حال تیرا کہاں گیا وہ جلال تیرا -----------'بہت ہی' بیان کے لحاظ سے عجیب لگتا ہے۔ 'ہے حال' بھی اچھا نہیں لگ رہا ہوا ہے خستہ جو حال تیرا بہتر ہو گا تھا مان جس پر تجھے ہمیشہ نہ پاس تیرے ہے مال تیرا ------------'نہ پاس تیرے ہے وہ مال تیرا' ہونا چاہیے تھا مگر بحر کی...
  12. ع

    خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا---برائے اصلاح

    خدا سے دوری کا یہ اثر ہے ہمیں مسائل نے آن گھیرا کہاں سے پائیں گے روشنی ہم سیاہ بادل ہیں گُھپ اندھیرا -----------------------ٹھیک ہے خدا سے رکھنا اُمید واثق کبھی تو بدلیں گے دن ہمارے کبھی تو منزل ملے گی ہم کو کبھی تو ہو گا نیا سویرا...
  13. ع

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

    پہلے میں کس چیز کو پاک کرنا ہے اس کا ذکر نہیں ہے کام اپنا ہے نکالیں اب انہیں مل کر سبھی گھس گئے ہیں جو درندے وادیِ کشمیر میں اس طرح بہتر ہو سکتا ہے
  14. ع

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

    دوسرے شعر کے متعلق میرا یہ خیال ہے کہ اگر پہلے مصرع میں کہیں 'تو' ہوتا تو معنوی اعتبار سے درست تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً دل تو دکھی ہے مگر تقدیر کا لکھا ہے کیا کریں وغیرہ
  15. ع

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

    تطہیر سے آپ کی۔مراد کیا ہے یہ مجھ ہر واضح نہیں ہے۔ آن لائن لغت میں 'پاک کرنا' یا 'چھانٹی کرنا' وغیرہ کے ہیں۔ اس لحاظ سے اس لفظ کے ساتھ کسی جگہ کا بھی ذکر ہونا بنتا ہے جو دوسرے مصرع میں نہیں ہے
  16. ع

    اساتذہ کی خدمت میں:’ خدا ہے ترا اور ہم بھی ترے ہیں‘

    محبت میں ہم تو فسانہ بنے ہیں سزا میں مرےاورمرکے جئے ہیں ۔۔'تو' کا خیال کیا کریں کہ طویل نہ کھینچا جائے کہ روانی متاثر کرتا ہے۔ سزا میں مرنا عجیب لگ رہا ہے۔ 'سزا سے مرے' ہو سکتا ہے لیکن اس صورت میں بھی مطلع دو لخت لگ رہا ہے اس کے علاوہ 'کے' کی جگہ جہاں 'کر' مکمل آ سکے وہاں 'کر ' ہی استعمال کرنا...
  17. ع

    غزل برائے اصلاح

    جی بابا، اس بات کا ذکر میں نے اپنے مراسلے کے آخر میں کیا تھا۔
  18. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    دوسرا مصرع کہ خوابوں میں مرے تیرا سراپا ہی سمایا ہے مجھے بہتر لگتا ہے۔
  19. ع

    تری نظروں کی مستی نے مجھے سب کچھ بھلایا ہے---برائے اصلاح

    اب بھی 'بھلایا ہے' بجائے 'بھلا دیا ہے' کے اچھا نہیں مرا محبوب روٹھا ہے کبھی ملنے نہیں آتا نہ جانے دوریوں کا پاٹ اسے کس نے پڑھایا ہے کیسا رہے گا؟
  20. ع

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

    'روکنا' آنے کی وجہ سے 'تطہیر' بے معنی ہو رہا ہے۔ دوسرا شعر مجھے تکنیکی اعتبار سے تو درست لگ رہا ہے لیکن معنوی اعتبار سے یہ خامی نظر آئی کہ اگر تقدیر میں تھا مان لیا جائے تو دکھ کیوں ہو؟
Top