نتائج تلاش

  1. ع

    برائے اصلاح

    صرف ایجاد یہ مطلب نہیں دیتا۔ نئی نئی چیزیں یا کچھ ایجاد کرنے کا سوچتے رہتے ہیں وغیرہ ہونا چاہیے تھا۔ 'دلِ بے تاب' میں دِ لِ تقطیع اچھی نہیں لگ رہی 'یہ تو باب' بڑی خرابی میرا خیال ہے کہ 'یہ تو' کی وجہ سے ہے۔ باب قافیہ تو مجھے لگتا ہے کہ استعمال کیا جا سکتا ہے مگر اس کے ساتھ الفاظ بدلنے کی ضرورت ہے۔
  2. ع

    ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے

    ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے میرے دلبر نشاط جاں تو ہے ۔۔۔۔مطلع خوب ہے تو کرے خاک یا چمن کر دے اس گلستاں کا باغباں تو ہے ۔۔۔'تو کرے' کا انداز پسند نہیں آ رہا۔ رہنے دے خاک یا چمن کر دے لیکن دوسرے مصرع میں 'گلستاں' کہا گیا ہے تو پہلے میں خاک یا چمن کرنا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ معنی کے لحاظ سے دوبارہ...
  3. ع

    بغرض اصلاح: ’’مرادل جلاؤ ، یہ مرضی ہے تیری‘‘

    صرف پہلے شعر میں مجھے لگتا ہے کہ دوسرا مصرع میں جلاؤ یا نہ جلاؤ' ہونا چاہیے تھا۔ دوسرے شعر کے پیلے مصرع میں 'اے' کی ے ابھی بھی گر رہی ہے پانچویں شعر میں ردیف بدلی ہوئی ہے۔ مقطع کا پہلا مصرع تو فاخرؔ کی غزلوں کے بدلے ستم گر ہی بہتر تھا۔ صرف 'تو' ہٹا کر 'یوں' کر دیں تو بہت بہتر ہو جائے گا باقی...
  4. ع

    کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں----برائے اصلاح

    کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں ) ملے نصرت اگر اس کی تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں -------------پہلے کا متبادل بہتر لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرع میں 'اس کی جانب' سے نصرت ملے تو درست ہو گا۔ اس کی نصرت سے کنفیوژن ہیدا ہو رہی ہے نہیں ہے...
  5. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    چائے کی واقعی طلب ہو رہی ہے، ابھی خود ہی بناتا ہوں اٹھ کر
  6. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    پتا چل جائے گا اگر گھر میں ہی تو گھر ہی رہیں گے لوگ
  7. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ثمرین کو آواز دینے کا وقت ہو گیا ہے اب، شام کی چائے کے لیے
  8. ع

    جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے--برائے اصلاح

    حل طلب ہیں جو مسائل اُن میں ہی کشمیر ہے گفتگو سے حل نہ ہو گا حل فقط شمشیر ہے -------------------'حل' بہت بار آ گیا ہے، اس کا کچھ حل نکالیں جس طرح آیا ہے دشمن وادیِ کشمیر میں وہ سمجھتا ہے اُسی کے باپ کی جاگیر ہے ----------یا سوچتا ہے وہ یہ شائد باپ کی...
  9. ع

    برائے اصلاح

    مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو ۔۔۔یہ مصرع مجھے بحر سے خارج لگ رہا ہے۔ جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے ۔۔۔اس میں تو ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی! ایجاد کا خیال تو مردان-حر کا ہے ہائے مگر غلاموں کا ہر خواب اور ہے ۔۔مطلب مجھ پر واضح نہیں ہوا، خاص طور پر...
  10. ع

    برائے اصلاح

    دیکھ کر درست لگ رہا ہے، صرف دیکھ اچھا انداز بیان نہیں ہو گا۔
  11. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے تجھے اپنا بناؤں گا یہی دل میں سمایا ہے -----------تو کی طرح کو، جو وغیرہ کی واؤ گرانا بھی روانی کو بہتر رکھتا ہے۔ یہاں 'کو' طویل آ رہا ہے۔ یہی دل میں کیا سمایا ہے؟ صرف 'سمایا' سے کیسے بات بن سکتی ہے؟ ترا معصوم چہرہ اور تیری جھیل سی...
  12. ع

    جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے--برائے اصلاح

    جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے گفتگو سے حل نہ ہوں گے ،حل فقط شمشیر ہے ---------------------'اک کشمیر' میں تنافر ہے، دوسرے میں 'حل نہ ہوں گے' کی جگہ 'حل نہ ہو گا' ہونا چاہیے تھا کہ اب صرف ایک کشمیر کے مسئلے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک اب...
  13. ع

    اصلاحِ سخن : لہجے کو تیرے دیکھا یہ حاجت نہیں رہی

    شناس ابھی بھی درست نہیں ہوا۔ آئے بہار اب ، کہ نہ آئے یہ غم نہیں یوں بھی ہمیں بہار کی عادت نہیں رہی ۔۔دوسرے مصرع میں 'بھی' کو طویل کھینچنا مجھے یہاں اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کے علاوہ پہلے مصرع میں 'غم نہیں' ہے تو دوسرے میں 'یوں بھی' بے معنی ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔ یوں ہے کہ اب بہار کی عادت نہیں رہی...
  14. ع

    اصلاحِ سخن : لہجے کو تیرے دیکھا یہ حاجت نہیں رہی

    لہجے کو تیرے دیکھا تو حاجت نہیں رہی کہدے تو یہ کہ تیری ضرورت نہیں رہی ۔۔۔دیکھا کے الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ لہجے کو تیرے دیکھ کے حاجت نہیں رہی کیا جا سکتا ہے اب خال خال ہی ہیں محبت سناش لوگ ظاہر ہے ایسے کاموں سے رغبت نہیں رہی ۔۔۔درست اور اچھا لگ رہا ہے یہ شعر مردہ سا ہو گیا ہے...
  15. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    تری تصویر کو میں نے نگاہوں میں چھپایا ہے بھری دنیا سے کہتا ہوں تجھے اپنا بنایا ہے ---------------نگاہوں میں چھپایا درست نہیں لگ رہا ، بسایا بہتر ہوتا۔ اس کے علاوہ دو لخت بھی لگ رہا ہے، یعنی دونوں مصرعوں کا آپس میں کوئی ربط معلوم نہیں ہو رہا۔ مطلع ثانی تری معصوم صورت کو...
  16. ع

    برائے اصلاح

    ہر خطا کو بسارنا ہے مجھے ایسا جذبہ ابھارنا ہے مجھے ۔۔۔درست ہو گیا ہے کو، تو، جو وغیرہ کی واؤ کا اسقاط روانی کو بہتر رکھتا ہے ٹھان لی میں نے اب یہ موج-بلا پار بیڑا اتارنا ہے مجھے ۔۔۔موجِ بلا سے خطاب ہے یہ بات ظاہر نہیں ہو رہی۔ دوسرے معنی بھی نکلتے ہیں کہ موج بلا کو اپنا لیا ہے۔...
  17. ع

    برائے اصلاح : سبھی جانتا ہوں یہ سمجھانا چھوڑو

    یہ پردے کے پیچھے سے شرمانا چھوڑو سبھی جانتا ہوں یہ سمجھانا چھوڑو ---------------------------دو لخت ہے، مطلع ہے تو چلا جاتا ہے، لیکن ربط ہو تو مفہوم نکلتا ہے۔ اس طرح بس دو مصرعے ہی ہیں کہیں مل کے بیٹھو تو کچھ ہم بتاؤں اچانک سے رستوں میں ٹکرانا چھوڑو ---------------------------ہم بتائیں، شاید...
  18. ع

    اے خدایا مجھ کو جینا تُو سکھا دے---حمد--برائے اصلاح

    مجھ کو جینا اے خدایا تُو سکھا دے دل سے دنیا کی محبّت کو مٹا دے ------------پہلا مصرع پچھلا ہی بہتر تھا۔ اے خدایا مجھ کو تُو جینا سکھا دے' والا میں سہارے پر ہی تیرے جی رہا ہوں میرے بگڑے کام ہیں جو وہ بنا دے ------------بہتر ہو گیا ہے مجھ پہ ہے تیری عنایت ہر طرح کی شکر...
  19. ع

    اصلاحِ سخن :جس کو رنج والم نے گھیرا ہے

    اس شعر کے دوسرے مصرع کے بارے میں بھی میرا خیال تھا کہ 'جس کا چاہے تو انتخاب کرے' بہتر ہو گا۔ اگر 'جس کو چاہے تو انتخاب کرے' رکھنا ہے تو پہلے مصرع میں 'یوں' کی جگہ 'تو' بہتر ہو گا
  20. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    محرم میں کام کم ہو جاتا ہے، اس لیے آج واپس آ گیا ہوں۔ ابھی نماز کے لیے جانے والا ہوں، بعد میں ملتے ہیں ان شاء اللہ!
Top