نتائج تلاش

  1. ع

    برائے اصلاح

    اس میں کوئی حرج تو نہیں لگتا لیکن ان چاروں اشعار کو آپس میں مربوط کرنا لازم ہو گا۔
  2. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    تمنّا تھی مرے دل میں تجھے پانے کی سالوں سے کیا رب نے مقدّر میں ، مبارک دن یہ آیا ہے -----------دوسرے مصرع کو بدلنے کی ضرورت ہے شاید۔ خاص طور پر پہلا ٹکڑا 'کیا رب نے مقدر میں تو' مکمل ہو گا۔ یا 'تب ہی' ہونا چاہیے
  3. ع

    برائے اصلاح

    سامان تیری موت کا بن جاوں گا میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا ۔۔ مطلع درست ہے ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا ۔۔۔تکنیکی اعتبار سے درست مگر مظلوم کی رہنمائی کہاں کے لیے کی جا رہی ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے میں مر کے...
  4. ع

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی---برائے اصلاح

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی ہمارے پاس بھی محبوب کی ہوتی نشانی تھی --------------دوسرے میں 'ہوتی نشانی' اچھا نہیں لگ رہا۔ محبوب کی اپنے نشانی کیا جا سکتا ہے۔ کسی کے بن سہارے کے ہے چلنا بھی بہت مشکل کبھی ہوتی ہماری چال میں بھی اک روانی تھی...
  5. ع

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    ہیں بن چوٹ لگے ہم گھائل ۔۔'ہیں بن' اچھا نہیں لگ رہا۔ میرے ذہن میں بھی اس وقت کوئی متبادل نہیں آ رہا۔ اس کے علاوہ پہلے دونوں اشعار میں 'پھر بھی تھے' ہونے کی وجہ سے ان میں سے کسی ایک کی جگہ تبدیل کر دیں۔ یعنی اشعار کی ترتیب بدل لیں۔
  6. ع

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں-----برائے اصلاح

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں بولے گی پھر یہ مٹی محشر کا ہو گا میداں -------------اب میرا خیال ہے کہ درست ہو گیا ہے نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے ہو گا جو نیک بندہ محشر میں ہو گا شاداں ------------دوسرے کا ربط پہلے سے صحیح نہیں بن پا رہا۔ اگر اس طرح ہوتا کہ ان...
  7. ع

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے-----برائے اصلاح

    مجھ کو بھلا دیا ہے پر دیس جا کے اس نے رہتا ہے دل میں ہر دم جیسے گیا نہیں ہے ----------دوسرے میں 'اب بھی' وغیرہ کی کمی ہے۔ شاید یوں کچھ بات بن جائے دل میں ہے یوں کہ جیسے اب تک گیا نہیں ہے مگر پہلے مصرع میں یا دوسرے میں کہیں 'لیکن' وغیرہ کی بھی کمی محسوس ہو رہی ہے آساں نہیں ہے جینا تنہا تو...
  8. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    'ایک نشہ' میں روانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ دوسرا 'نشہ' کے ساتھ 'سا' کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ جو مطلع سب سے پہلے کہا تھا آپ نے اسی کو رکھ لیں، صرف پہلے مصرع میں 'چھپایا' کی جگہ 'بسایا' کر لیں۔ دو لخت ہے لیکن مطلع ہونے کی وجہ سے قبول کیا جا سکتا ہے
  9. ع

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے-----برائے اصلاح

    میرے تو دل میں کوئی تیرے سوا نہیں ہے دل دے دیا ہے تجھ کو میرا رہا نہیں ہے ---------'میرے تو' اچھا نہیں لگ رہا۔ 'اب دل میں میرے کوئی' کیا جا سکتا ہے باقی ٹھیک لگ رہا ہے جس کے لئے ہزاروں میں نے ہیں دکھ اُٹھائے پرکھا ہے میں نے اس کو ،اُس میں وفا نہیں ہے...
  10. ع

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں-----برائے اصلاح

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں دنیا رہے گی باقی اس کا نہیں ہے امکاں ----------------یا دنیا میں کچھ رہے گا اس کا نہیں ہے امکاں -----------دنیا کا فانی ہونا تو طے ہے اور ایک عام بات ہے۔ اس کے ساتھ امکاں بے معنی ہو رہا ہے دوسرا مصرع بدل کر دیکھیں شاید کچھ بات بن جائے نیکی کرے...
  11. ع

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں-----برائے اصلاح

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں کچھ بھی رہے گا باقی اس کا نہیں ہے امکاں -----------------'کچھ بھی رہے گا باقی' میں یہ بات واضح نہیں ہے کہ انسان کا کچھ باقی نہیں رہے گا یا اس کائینات کا؟ نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے دن حشر کے وہی بس ہو گا وہاں پہ...
  12. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    مطلع ابھی بھی بہتری چاہتا ہے، صورت کو نگاہوں میں بسا لینے کے بعد بھی اپنا بنانے کا دل میں خیال آیا ہے؟ دل میں یہ آیا' میں بھی سمایا کا سا معاملہ ہے۔ باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
  13. ع

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے-----برائے اصلاح

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے دل جو مرا لبھائے اُس میں ادا نہیں ہے -----------------'جو' کے طویل کھینچے جانے کی وجہ سے روانی متاثر لگ رہی ہے۔ میرا جو ہمسفر ہے کیا جا سکتا ہے۔ مگر اگلے ٹکڑے میں بھی مجھے لگتا ہے کہ 'وہ مرا ہمنوا نہیں ہے' ہونا چاہیے صرف ہمنوا سے بات نہیں بن...
  14. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے تجھے اپنا بناؤں گا مرے دل میں سمایا ہے ----------سمایا ابھی بھی فٹ نہیں بیٹھ رہا۔ دل کوئی بات سما سکتی ہے۔ یا کوئی صورت سما سکتی ہے۔ صرف 'دل میں سمایا یے' بے معنی لگتا ہے ترا معصوم چہرہ اور تیری جھیل سی آنکھیں مجھے لگتا ہے فرصت میں تجھے رب نے...
  15. ع

    کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں----برائے اصلاح

    ترا چہرہ دکھائیں گے زمانے بھر کو اے دشمن یہ دنیا کو دکھائیں گے تری دہشت کی تصویریں -------------'یہ' مجھے بھرتی کا لگ رہا ہے۔ دہشت کی جگہ بھی وحشت زیادہ بہتر ہو شاید، دہشت اگر دشمن کے لیے استعمال ہو تو پوسیٹیو معنی بھی نکلتے ہیں ہو محنت اور دعا رب سے تبھی منزل بھی ملتی ہے ڈرو ارشد نہ محنت سے...
  16. ع

    بغرض اصلاح: ’’مرادل جلاؤ ، یہ مرضی ہے تیری‘‘

    جی بابا، جب پہلی بار یہ غزل پڑھی تھی تب سے ہی اس شعر کے بارے میں یہ خیال تھا تو آج بھی بغیر غور کیے یہی اعتراض کر گیا ہوں۔ اور آپ کے مراسلے سے قبل اپنا اعتراض درست بھی لگ رہا تھا
  17. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ایک منٹ ٹھہریں پہلے سلام کر لوں السلام علیکم
  18. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    خالی پیالیاں بھی دھو دیا کرے تو بہت ہے، چائے ہم خود بنا لیا کریں گے
  19. ع

    کرو راضی خدا کو تب بدل جاتی ہیں تقدیریں----برائے اصلاح

    اگر راضی ہے رب تیرا ،بدل جاتی ہیں تقدیریں (اگر راضی ہے رب تجھ سے----) کرے نصرت اگر تیری تبھی ٹوٹیں گی زنجیریں ------------پہلے میں 'ہے' کی جگہ 'ہو' اب بہتر لگ رہا ہے۔ اور مصرع بھی اصل بہتر لگ رہا ہے۔ شعر بھی درست ہے نہیں ہے حوصلہ دل میں تو کیسے لڑ سکو گے تم اگر طاقت ہو بازو میں تبھی...
  20. ع

    بغرض اصلاح: ’’مرادل جلاؤ ، یہ مرضی ہے تیری‘‘

    یہ واقعی میرے دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ مگر دوسرے مصرع میں 'مرا دل جاؤ' فٹ نہیں لگ رہا۔ یہ ایک طرح کا کہا جا رہا ہے۔ آپشن نہیں دی جا رہی۔
Top