سلیقہ عشق میں میرا، بڑے کمال کا تھا
کہ اختیار بھی دل پر عجب مثال کا تھا
میں اپنے نقش بناتی تھی جس میں بچپن سے
وہ آئینہ تو کسی اور خط و خال کا تھا
رفو میں کرتی رہی پیرہن کو اور اُدھر
گماں اسے مرے زخموں کے اندمال کا تھا
یہ اور بات کہ اب چشم پوش ہوجائے
کبھی تو علم اسے بھی ہمارے...