نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    فلک بیهوده صائب سعی در اِخفایِ من دارد نه آن شمعم که بِتْوان داشت پنهان زیرِ سرپوشم (صائب تبریزی) اے صائب! فلک بے فائدہ مجھے مخفی کرنے کی کوشش کرتا ہے؛ میں وہ شمع نہیں ہوں کہ مجھے سرپوش کے زیر میں پنہاں رکھا جا سکے۔
  2. حسان خان

    صائب تبریزی کی چند تُرکی ابیات

    قېلېج گر ایچسه عالَم قانېنې، سیرابلېق بیلمز سنی عُشّاق قتلیندن پشیمان ائیله‌مک اۏلماز (صائب تبریزی) شمشیر خواہ [تمام] عالَم کا خون پی لے، [تو بھی اُسے] سیرابی حاصل نہیں ہوتی۔۔۔ [لہٰذا] تمہیں قتلِ عشّاق سے پشیمان کرنا ممکن نہیں ہے۔ Qılıc gər içsə aləm qanını, sirablıq bilməz Səni üşşaq qətlindən...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    وبالِ پایهٔ رفعت فُتادگان دانند زمین فُتاده به پایم که آسمان نشوی (شوکت بخاری) پایۂ رِفعت کے وبال کو گِرے ہوئے [ہی] جانتے ہیں۔۔۔ زمین میرے پاؤں میں گِر گئی کہ "آسمان نہ بننا!" × پایہ = درجہ × رِفعَت = بلندی مأخذ: مجمع‌النفایس، سراج‌الدین علی خان آرزو
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (مصرع) "بی رفیقانِ چمن باغ کم از گلخن نیست" (شوکت بخاری) رفیقانِ چمن کے بغیر باغ گُلخَن سے کم نہیں ہے۔ × گُلخَن = حمّام کی آتش گاہ مأخذ: مجمع‌النفایس، سراج‌الدین علی خان آرزو
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تا به کَی شوکت گُریزی از میانِ مردُمان وحشتی از خویش کن آخر تو هم از مردُمی (شوکت بخاری) اے شوکت! کب تک مردُم کے درمیان سے گُریز کرو گے؟ اپنے آپ سے دُوری و تنہائی اختیار کرو، کہ آخر تم بھی تو مردُم میں سے ہو۔ مأخذ: مجمع‌النفایس، سراج‌الدین علی خان آرزو
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (رباعی) باشد خُمِ باده مشرقِ اخترِ رز مینایِ بلورین صدفِ گوهرِ رز کس نیست به بزمِ باده بیگانه ز کس ساقی پِسرِ رز است و مَی دُخترِ رز (شوکت بخاری) خُمِ بادہ وہ جگہ ہے جہاں سے ستارۂ انگور طلوع ہوتا ہے؛ [جبکہ] مینائے بلوریں گوہرِ انگور کا صدف ہے؛ بزمِ بادہ میں کوئی بھی کسی سے بیگانہ نہیں ہے؛ ساقی...
  7. حسان خان

    ماوراءالنہری فارسی شاعر شوکت بخاری کے سوانحِ حیات اور تعارف

    "محمد اسحٰق شوکت تخلص: اصل او از بخاراست و از کلامش مستفاد می‌شود که به هند آمده لیکن تا کابل و ‌نصرآبادی می‌گوید که در تاریخ سنة ۱۰۸۸ به هرات آمده و صفی قلی خان حاکم هرات بر او بسیار مهربانی کرده و میرزا سعدالدین راقم نیز خدمت او بسیار می‌نمود. و از بعضی مسموع است که شوکت در مشهد مقدس علی...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چه مغناطیس حل‌کرده‌ست یا رب خونِ نخچیرش که پیکان یک قدم پیش است از سعیِ پرِ تیرش (بیدل دهلوی) یا رب! اُس کے شکار کے خون نے کیسا مقناطیس حل کیا ہے کہ پیکانِ تیر اُس کے تیر کے پر کی سعی سے ایک قدم آگے ہے۔ تشریح: شاعر کہہ رہا ہے کہ اِس شکار کا خون مقناطیسی خاصیت رکھتا ہے، اور اِس سبب سے، پیکانِ...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    وعلیکم السلام! برادر عین احمد، آپ یقیناً جانتے ہوں گے کہ ترجمہ کرنا ایک مشکل اور وقت طلب کام ہے، اور ہم ہر وقت کسی سے ترجمہ کرنے کی توقع نہیں رکھ سکتے، خصوصاً اُس وقت کہ جب صرف ایک بیت کی بجائے پوری غزل یا نظم ترجمے کے لیے دی گئی ہو۔ لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ کو کبھی ترجمے کی حاجت ہو تو...
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گرم دارد آتشِ حُسنِ تو بازارِ تُرا گرمیِ بازار می‌سوزد خریدارِ تُرا (مولوی شریف بخارایی) تمہاری آتشِ حُسن تمہارے بازار کو گرم رکھتی ہے؛ بازار کی گرمی تمہارے خریدار کو جلا ڈالتی ہے۔
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    حالتِ بیمار را بیمار می‌داند که چیست الفتی چون نیست با من چشمِ بیمارِ تُرا؟ (مولوی شریف بخارایی) بیمار کی حالت کو بیمار جانتا ہے کہ کیا ہے۔۔۔ [پس] تمہاری چشمِ بیمار کو میرے ساتھ کوئی اُلفت کیوں نہیں ہے؟
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چنان ز شرمِ تو بی‌آب و رنگ گشته شراب که موجِ باده چو موجِ نسیم بی‌رنگ است (شوکت بخاری) تمہاری شرم سے (یا تم سے شرمندہ ہو کر) شراب اِس طرح بے آب و رنگ ہو گئی ہے کہ موجِ بادہ [بھی] موجِ نسیم کی طرح بے رنگ [ہو گئی] ہے۔
  13. حسان خان

    ماوراءالنہری فارسی شاعر شوکت بخاری کے سوانحِ حیات اور تعارف

    صدرالدین عینی اپنی کتاب 'نمونهٔ ادبیاتِ تاجیک' میں 'شوکت بخارایی' کے ذیل میں لکھتے ہیں: "(اسمش محمد اسحاق است وفاتش به روایتی ۱۰۰۷ھ به روایت دیگر ۱۱۱۱ھ در اصفهان واقع شده)." "در تذکرهٔ خزانهٔ عامره نوشته شده‌است که پدر شوکت صراف بوده، شوکت نیز در اوایل حال به صرافی مشغولی داشته. روزی دو سوار...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مدّعا حاصل به هر جا گشت ما را منزل است تنگِ شکّر مصر باشد کاروانِ مور را (شوکت بخاری) جس جگہ بھی ہمیں مُدّعا حاصل ہو گیا، وہ ہماری منزل ہے؛ چیونٹیوں کے کارواں کے لیے شَکَر کا انبار مصر ہوتا ہے۔
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دعایِ خاکساران می‌کند امداد شاهان را که بادِ شه‌پرِ موری کَشَد تختِ سلیمان را (شوکت بخاری) خاکساروں کی دعا شاہوں کی مدد کرتی ہے؛ کہ کسی چیونٹی کے شہپر کی ہوا تختِ سلیمان کو کھینچتی ہے۔
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مورِ ما عزمِ رهِ مُکِ قناعت دارد شاه‌راه است کفِ دستِ سلیمان ما را (شوکت بخاری) ہماری چیونٹی مُلکِ قناعت کی راہ کا عزم رکھتی ہے؛ کفِ دستِ سلیمان ہمارے لیے (یا ہمارے نزدیک) شاہراہ ہے۔
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بیا به مُلکِ قناعت که کم‌تر است اینجا سَوادِ مُلکِ سلیمان ز سایهٔ پرِ مور (شوکت بخاری) مُلکِ قناعت میں آؤ کہ یہاں سرزمینِ مملکتِ سلیمان چیونٹی کے پر کے سائے سے [بھی] کم تر ہے۔
  18. حسان خان

    ماوراءالنہری فارسی شاعر شوکت بخاری کے سوانحِ حیات اور تعارف

    "سبکِ ہندی کی دو مشخّص شاخیں ہیں جو سبک شناسی و اسلوبیات کے لحاظ سے کاملاَ جداگانہ و مختلف خصوصیات رکھتی ہیں۔ صائب تبریزی، کلیم کاشانی، طالب آمُلی، ظہوری تُرشیزی، اور نظیری نیشابوری جیسے شعراء سبکِ ہندی کی ایرانی شاخ کے شعر گو شمار ہوتے ہیں۔ از طرفِ دیگر، اسیر شہرستانی، بیدل دہلوی، غنی کشمیری...
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ای نشانِ پایت از چشمِ غزالان شوخ‌تر سایهٔ مژگانت از مژگانِ خوبان شوخ‌تر (شوکت بخاری) اے کہ تمہارے قدم کا نشان غزالوں کی چشم سے شوخ تر ہے؛ [اور اے کہ] تمہاری مِژگاں کا سایہ خُوب رُویوں کی مژگاں سے شوخ تر ہے۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    افتادگی به شرطِ ادب جایِ عزت است جایی که نقشِ سجده شوی نقشِ پا مباش (شوکت بخاری) اُفتادگی، شرطِ ادب کے ساتھ، عزّت کا مقام ہے۔۔۔ جس جا کہ تم نقشِ سجدہ بن جاؤ، وہاں نقشِ پا مت پنو۔ × ایک جگہ مصرعِ اول میں 'جایِ عزت' کی بجائے 'اوجِ عزت' نظر آیا ہے۔
Top