پنجابی میں کہتے ہیں "ذرا چھری تھلے سا تے لے" یعنی تھوڑا سا صبر تو کرو۔ آپ بھی تھوڑا سا صبر کریں پھر دیکھیں کہ ہم ایٹم بموں سے اسے کیسے ویرانہ بنا دیتے ہیں۔ ;) جو کام اللہ تعالیٰ نے نہ کیا وہ ہم خود کرلیں گے۔
نول کشور میں یہ کلام جیسے ہے ویسے کی بنیاد پر نقل کر رہا ہوں۔ جویریہ صاحبہ اور وراث صاحب سے خاص طور پر گزارش ہے کہ اسے دیکھیے اور اپنی رائے دیجیے۔ بہت شکریہ!
یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا
اس خرد نے مجھے سرگشتہ و حیران کیا
کیوں خرد مند بنایا نہ بنایا ہوتا
تو نے...
نہیں میں یہ کہہ رہا ہوں کہ کلیات میں یہ غزل، غزل نہیں بلکہ مثلث ہے۔ یعنی تین مصرعوں پر مشتمل اور تیسرا مصرعہ اضافی وہاں موجود ہے ان ہر دو اشعار کے بعد۔ یعنی یہی اشعار مثلث کی شکل میں موجود ہیں بجائے غزل کے۔
ارے واہ! :) جویریہ صاحبہ، بہت خوشی ہوئی آپ کو یہاں دیکھ کر۔ کیسی ہیں آپ اور گبن کا کیا حال ہے؟ اور گھر میں سب خیریت ہے؟ کیا سوات واپس پہنچ گئیں یا ابھی اسلام آباد میں ہی ہیں؟
بہت شکریہ وارث صاحب۔ لیکن آج میں نے نول کشور کا چھپا ہوا کلیاتِ بہادر شاہ ظفر دیکھا تو اس میں یہ غزل نہیں بلکہ مثلث ہے، تمام تیسرے مصرعے غائب ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ مثلث کو غزل کس نے بنایا اور عجیب بات یہ ہے کہ اس کلیات میں پہلے پانچ مصرعے ہیں پھر تین تین ہیں۔ بتائیں اس کا کیا کروں؟
معذرت چاہتا ہوں شاہ صاحب لیکن جوش صاحب کا ایک مسئلہ تھا کہ وہ اپنے کلام میں الفاظ پر زیادہ اور خیالات پر بہت کم توجہ دیتے تھے۔ اس لئے ان کی شاعری مرصع اور مرقع تو بہت ہے لیکن پُر مغز نہیں۔
اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے
بارِ عصیاں سر پہ اپنے دھر چلے
تُو نہ آیا اے مسیحا دم یہاں
ہم اسی حسرت میں آخر مر چلے
اُس گلی میں ہم تو کیا خورشید بھی
ڈر کے مارے کانپتا تھر تھر چلے
اس قدر پیکِ صبا میں دم کہاں
ساتھ اُس آوارہ کے دم بھر چلے
لے چلے کیا اس چمن سے غنچہ ساں
ہم تو کیسہ اپنا خالی کر...
یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا
اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تُو نے
کیوں خرد مند بنایا، نہ بنایا ہوتا
خاکساری کے لئے گرچہ بنایا تھا مجھے
کاش خاکِ درِ جانانہ بنایا ہوتا
تشنہء عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا
دلِ صد چاک بنایا تو بلا سے...