میرے گھر کے قریب ایک اکیڈمی موجود ہے جس کا نام ہے 'ورچوئل اکیڈمی'۔ میں نے ان سے کہا بھی کہ بھائی، اچھی خاصی جیتی جاگتی اکیڈمی ہے آپ کی۔ اسے ورچوئل کیوں کہتے ہو۔ مگر زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد! :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
حد ہو گئی کانفیڈنس کی۔
ایک ہم ہیں کہ اپنے سگے گھر میں مہمانوں کے جانے کے بعد بھی پیپسی مانگتے ہوئے لرز رہے ہوتے ہیں۔ ایک عباس بھائی کہ ہانگ کانگ میں بیٹھ کے پاکستان کے لسانی قضیے اتنے دھڑلے سے فیصل کر رہے ہیں۔ آپ آئیں تو سہی پاکستان۔ پہلے صرف قدم بوسی کا ارادہ تھا، اب آپ کو الیکشن بھی لڑوائیں گے!
ہمارا ایک کزن حروفِ تہجی سیکھ رہا تھا۔
اسے پڑھایا گیا:
لام سے لالٹین۔
میم سے مگ۔
نون سے نل۔
اور بھائی کی عظمت کو سلام کہ اس نے کبھی گوارا نہیں کیا کہ وہ پنجاب کی عظیم ثقافت کو جدید تعلیم پر قربان کر دے۔ ملاحظہ ہو:
لام بتی۔
میم کپ۔
نون ٹوٹی۔
اس کی وجہ آپ کی پرورش ہے۔ جن کی پرورش اور رہن سہن آپ سے جدا ہے وہ آپ کی باتیں اسی طرح سمجھنے سے قاصر ہیں۔ شوپن ہاؤر نے کیا مزے کی بات کہی تھی کہ ہر کوئی اپنی بصیرت کی حدود کو کائنات کی حدود سمجھتا ہے۔ :)