نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    صحت الفاظ

    اُسے صبحِ اَزَل اِنکار کی جرأت ہوئی کیونکر مجھے معلوم کیا وہ راز داں تیرا ہے یا میرا اس کی ’’املائے اصوات‘‘: اُ سے صُب حے اَ زل اِن کا ر کی جُر ءَت ہُ ئی کُو کر مُ جے مع لُو م کا وہ را ز دا تے را ہ یا مے را م فا عی لُن م فا عی لُن م فا عی لُن م فا عی لُن یہاں (یعنی اس شعر میں) ’’صبحِ ازل‘‘...
  2. محمد یعقوب آسی

    صحت الفاظ

    معافی چاہتا ہوں، صاحبان! اولاً تو اس بات پر کہ اس تاگے سے بے خبر رہا۔ ثانیاً ۔۔۔۔ عرض کرتا ہوں: ہم سارے دوست یہاں ایک عمومی فروگزاشت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ بات جزوی طور پر درست ہے کہ عروضی حوالے سے ہر لفظ کا ایک متعینہ ’’وزن‘‘ ہوتا ہے۔ شعر میں ہم حسبِ موقع الف، واو، یاے، ہاے کو گرا سکتے ہیں...
  3. محمد یعقوب آسی

    فعولن فعولن فعولن فعولن 2 (آؤ مثنوی بنائیں)

    تھوڑا سا اختلاف کرنے کی اجازت دیجئے گا۔ ۱۔ علم عروض بھی ہے، اس کی افادیت بھی ہے! ہاں اس علم کو سیکھنے والے کم ہو رہے ہیں؛ اور اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ تفصیل پھر کبھی سہی۔ خود میرا شمار ’’عروض کے باغیوں‘‘ میں ہوتا ہے، ’’عروض سے باغیوں‘‘ میں نہ سمجھئے گا۔ ۲۔ استاد اب بھی ہیں، مگر اُدھر...
  4. محمد یعقوب آسی

    ایک مناجات : اساتذہ کرام سے توجہ کی گزارش ہے۔

    مناجات آئیے ۔۔۔ شعر کے کڑے معیارات سے ہٹ کر، صرف بنیادی تقاضے سامنے رکھتے ہوئے، اپنے نو مشق دوست کی اس کاوش کو دیکھتے ہیں۔ نہ گھر مانگتا ہوں نہ در مانگتا ہوں الٰہی ! میں تجھ سے ہنر مانگتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ درست۔ ہیں وہ اور جو کر و فر مانگتے ہیں الہی! میں درد جگر مانگتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ درست۔ ذہن کے...
  5. محمد یعقوب آسی

    فعولن فعولن فعولن فعولن 2 (آؤ مثنوی بنائیں)

    میں نے لکھا تھا، تب وہ پوسٹ نہ ہو پایا۔ یہاں آج انٹرنیٹ بہت سست ہے۔ یہ بحر مثنوی کے لئے نئی نہیں ہے۔ اقبال کی ’’ساقی نامہ‘‘ ملاحظہ فرمائیے۔
  6. محمد یعقوب آسی

    فعولن فعولن فعولن فعولن 2 (آؤ مثنوی بنائیں)

    میرا نکتہء نظر تو یہ ہے کہ مثنوی کو چند ایک بحروں تک محدود نہ کیا جائے۔ ہر دو دو مصرعوں کا ہم قافیہ (اور ہو سکے تو: ہم ردیف) ہونا بہت کافی ہے۔ بحر جو بھی ہو، ظاہر ہے، پورے فن پارے میں وہی چلے گی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  7. محمد یعقوب آسی

    فعولن فعولن فعولن فعولن 2 (آؤ مثنوی بنائیں)

    مثنوی کے اوزان صرف ’’فعولن فعولن ۔۔۔ ‘‘ نہیں ہیں جناب۔ اور ’’مثنوی بنائیں‘‘ اس میں کچھ مزاح سا نہیں ہے کیا؟ ۔۔۔۔ دیکھ لیجئے گا۔
  8. محمد یعقوب آسی

    انٹرویو کاشف عمران ہوبہو ، اسامہ سَرسَری کے روبرو

    ’’برکاتیں‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا ہے صاحب!
  9. محمد یعقوب آسی

    انٹرویو کاشف عمران ہوبہو ، اسامہ سَرسَری کے روبرو

    ’’علامہ سرسری‘‘ کی ترکیب ذہن میں یوں بھی آتی ہے کہ موصوف نے کاشف کامران کی پہلے کی کہی ہوئی باتوں کو اتنی مہارت سے مکالمے میں ڈھالا ہے! میں اگر پہلے سے وہ باتیں پڑھ نہ چکا ہوتا یا تِیروں کے نشان نظر انداز کر دیتا تو مجھے پتہ بھی نہ چلتا کہ یہ (لائیو) گفتگو نہیں، بلکہ اقتباس کی فن کاری ہے۔ بہت...
  10. محمد یعقوب آسی

    انٹرویو کاشف عمران ہوبہو ، اسامہ سَرسَری کے روبرو

    گستاخی معاف، یہاں ’’علامہ سرسری کے رُو برُو‘‘ کیسا لگتا؟
  11. محمد یعقوب آسی

    غزل: منفعل ہو کے برسنے کو نہ ٹھہرے بادل

    سافٹ ویئر کی تو یار لوگوں کو ابجد ہی معلوم نہیں، سو خاموشی!۔ فانی بدایونی کا دیوان پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ دیگر موضوعات کی بات کہیں آ گئی تو آ گئی، رومان ہی نمایاں موضوع ہے۔ اس کو صاحبِ دیوان نے کئی کئی مختلف پیرایوں میں باندھا ہے اور عمدہ باندھا ہے۔ کئی غزلیں تو پچاس پچاس شعروں کی ہے، قوافی کے...
  12. محمد یعقوب آسی

    انٹرویو کاشف عمران ہوبہو ، اسامہ سَرسَری کے روبرو

    میں تو آپ کے ٹیگ کرنے سے پہلے ہی ایک سوال بھی داغ چکا ہوں۔ حضرتِ کامل کے جواب کا انتظار ہے۔
  13. محمد یعقوب آسی

    انٹرویو کاشف عمران ہوبہو ، اسامہ سَرسَری کے روبرو

    آپ کے ’’ایم اے انگریزی‘‘ سے ایک پرانا سوال تازہ ہو گیا۔ والٹر ڈی لا میئر کی نظم ’’The Listeners‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا، اور اس کی تشریحات بھی دیکھیں، تاہم مجھے اپنے اس مرکب سوال کا جواب نہیں مل سکا کہ: اس نظم کا مرکزی خیال کیا ہے، اور اس گھڑسوار کو اس بات کا یقین کیوں ہے کہ اس کی پکار کو سنا جا...
  14. محمد یعقوب آسی

    غزل: منفعل ہو کے برسنے کو نہ ٹھہرے بادل

    یہاں ’’میں‘‘ اور ’’کو‘‘ کے استعمال کو دیکھ لیجئے۔ ایک آئیڈیا اور بھی آتا ہے: ’’شام کے سورج کی ۔۔‘‘ تاہم بات وہی ہے، ترجیحات شاعر کی اپنی ہوا کرتی ہیں۔
  15. محمد یعقوب آسی

    غزل: منفعل ہو کے برسنے کو نہ ٹھہرے بادل

    میں اس کو یوں ترجیح دیتا ہوں کہ اس (مصرعے) میں لسانی فضا متماثل ہے۔ پہلی صورت میں ایک مغلق فارسی ترکیب کے ساتھ لفظ ’’چھب‘‘ ۔۔ غلطی تو خیر اُس کو نہیں کہا جا سکتا ۔۔ کھُب نہیں رہا۔ دوسری بات اسلوب آپ کا اپنا ہو گا، کون کیا توقعات لئے بیٹھا ہے، اس بات کی اہمیت ہو سکتی ہے، تاہم ایسی نہیں کہ آپ...
  16. محمد یعقوب آسی

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    کسی سے میں ناراض کاہے کو ہوں گا جو ہوں گا بھی تو کیا کسی سے کہوں گا مری عمر بھر سے یہ عادت بنی ہے جہاں بھی کوئی بزمِ یاراں سجی ہے کبھی میں نے خود کو ابھارا نہیں ہے ابھاروں بھی کیا اس کا یارا نہیں ہے مرے دوست گرچہ مکرم ہیں مجھ کو اصول اور ضوابط مقدم ہیں مجھ کو رعایت رعایت ہے، بنیاد کب ہے اصولوں...
  17. محمد یعقوب آسی

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    معذرت خواہ ہوں، صاحبو! کھیل جاری رہے، احباب خوش رہیں۔ اپنا کیا ہے، خاموش ہوئے جاتے ہیں! بیان تو اپنا پہلے ہی ختم ہو چکا۔ اللہ حافظ۔
  18. محمد یعقوب آسی

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    میں نے لغت کی بنیاد پر آپ سے اختلاف کیا، آپ نے تہنید کو سند پر ترجیح دی، سو میرا بیان ختم ہوا۔ بہت زیادہ آداب۔
  19. محمد یعقوب آسی

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    خود اپنے فرمودات پڑھ لیجئے، ان سے زیادہ سنجیدہ بات اس تاگے میں اب تک شاید ہی ہوئی ہو۔
  20. محمد یعقوب آسی

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    تہنید ضروری تو نہیں جناب۔ جب ہم اصل کو برقرار رکھ سکتے ہیں تو، بلا ضرورت تبدیلی کیوں؟ بتدریج ہونے والی اور نسلوں کے عمل میں ایک زبان کا دوسری میں نفوذ اور لفظیاتی تغیر قابلِ قبول! مگر ’’لازم‘‘ نہیں!!!۔ ’’فی البدیہہ‘‘ کے بارے میں جو کچھ میں نے عرض کیا ہے، میں اسی کو درست مانتا ہوں۔
Top