یہ تو بہت بنیادی نوعیت کی بات ہو گئی، اس طرح تو کسی بھی لفظ، بات، محاورے، روز مرہ، ضرب المثل، کہاوت پر اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے۔ کسی چیز کو تو معیار ماننا ہوگا ورنہ پھر اتنے ہی معیار ہو جائیں گے جتنے انسان۔ جب اس چیز پر اتفاق ہو جائے کہ کسی چیز کو معیار ماننا ہوگا تو پھر اہلِ زبان اور ان کی لغات...