یہ خود رو ہوتی ہے اور میرے خیال میں اس کا کوئی کمرشل استعمال بھی نہیں۔ تو اگر یہ عوام کی صحت کے لیے مضر ہے یا ہو سکتی ہے تو مقامی انتظامیہ کو اسے کٹوانا اور تلف کرنا چاہیئے۔
اللہ اللہ، چند دن پہلے اس مضمون نے مجھے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا، شعر بھی پوسٹ کیا تھا:
مرے اتّقا کا باعث، تو ہے میری ناتوانی
جو میں توبہ توڑ سکتا، تو شراب خوار ہوتا
امیر مینائی
:)
یہ شعر 'لف و نشر مرتب' کی عمدہ ترین مثالوں میں سے ایک ہے جس کی توصیف مولانا ابوالکلام آزاد نے بھی فرمائی ہے۔ غبارِ خاطر ہی میں پہلی بار مالک رام کے حاشیے کے ساتھ پڑھا تھا، دہائیوں پہلے۔ آج تک مسرور کر تا ہے۔ :)