دریا
ایک مدھم سُروں کا نغمہ تھا۔ ۔ ۔ ۔
میں محبّت کا ایک چشمہ تھا۔ ۔۔۔۔ ۔
دل کی گہرائیوں سے نکلا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔
کئی ان دیکھی منزلوں کی طرف۔ ۔ ۔ ۔
میرا رُخ تھا، میں ایک جھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔
یونہی گرتا تھا اور ابھرتا تھا۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔
اک سہانا سفر میں کرتا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
چند ایسے ہی دن گذارے...