بہت سارے متبادلات میسر ہو سکتے ہیں:
دکھائے حسن جب جلوہ تو ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
تجلی حسنِ جاناں کی مجھے ٹکڑوں میں بکھرا دے
جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ، وغیرہ
یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ہمیں صرف وہی ایک لفظ بدلنا ہے جہاں مسئلہ ہو۔ مفاہیم کو قائم رکھے ہوئے پورے مصرعے کو...