دریا سے آؤں سے گا کبھی صحرا سے آؤں گا
اے عشق! تیری سمت میں ہر جا سے آؤں گا
کیسا دکھائی دوں گا کسی کو نہیں خبر
اِس بار ایک اور ہی دنیا سے آؤں گا
شہرِ خیالِ یار میں وحشت کے ساتھ ہی
آؤں گا جب بھی دشتِ تمنا سے آؤں گا
کیسے نہیں ملے گا سراغِ جنوں مجھے
جب قیس! تیرے نقشِ کفِ پا سے آؤں...