عنوان
سمندر پار جب تھامیں
مجھے اب پھر اجازت دو
کہ میں نے پیٹ کی خاطر
سمندر پار جانا ہے
سمندر پار جب تھا میں
تو سارے دوست تھے میرے
وہ رشتے خون کے تھے جو
مرے اک اک اشارے پر
مری ہر بات پر لبیک
مرے ہر کام پر راضی
مری مشکل میں شامل تھے
مجھے ہمت وہ دیتے تھے
بہت ہی خوش رہا تھا میں
سمندر پار جب...