میرے خیال میں ہر ادیب پہلے انسان ہے اور انسان عیبوں اور خوبیوں سے مزین ہوتا ہے اور غالب نے تو کبھی بھی اپنے عیبوں پر پردہ ڈالنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ وہ شراب بھی پیتے تھے اور جوا بھی کھیلتے تھے اس کے علاوہ طوائفوں کے کوٹھوں پر بھی جاتے تھے۔ تو کیا اس قسم کی معمولی گالیاں وہ روزمرہ میں نہ نکالتے...