مصحفی بات میں ہو گئے خفا صاحب ۔ مصحفی

فرخ منظور

لائبریرین
بات میں ہو گئے خفا صاحب
یہ بھی کوئی بات تھی بھلا صاحب
اب جو یوں تم نے منہ تتھایا ہے
پھر نہ بولو گے ہم سے کیا صاحب
صدقے ہیں ہم تمہاری صورت کے
زور بیٹھے ہو منہ بنا صاحب
ہیں کھُلے گٌل کی طرح بندِ قبا
کیا تمہیں بھی لگی ہوا صاحب؟
ہم سے ملتے ہی بے وفائی کی
یہ ہی ہوتی ہے کیا وفا صاحب؟
ووں ہی کچھ تم نکل ہی بھاگے ولے
میں کوئی تم کو چھوڑتا صاحب
بچ گئے رات میرے ہاتھوں سے
دو نصیبوں کے تئیں دعا صاحب
پوچھتے کیا ہو مصحفی کا نشاں
خاک میں وہ تو مل گیا صاحب
(غلام ہمدانی مصحفی)
 
Top