اُس شخص پہ لکھنے بیٹھا جب، اک پل میں صدیاں بیت گئیں
کب دن ڈوبا اور رات ڈھلی، کچھ ہوش نہیں، کچھ یاد نہیں
ہم کہ تجھ سے تری آنکھوں کا پتہ پوچھتے ہیں
ایک بھٹکے ہوئے آہو کی سکونت کے لئے
سوکھا ہوا جنگل ہوں، مجھے آگ لگا دو
اور پھر کسی دریا میں مری راکھ بہا دو
مصلوب کرو، سنگِ ملامت مجھے مارو
لوگو! مجھے...