نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    چڑیا لائی چاول کا دانہ یہ بحث ہمیں 1193ء میں لے جاتی ہے جب سلاطینِ غلاماں دہلی میں اپنی قلمرو کی داغ بیل ڈال رہے تھے۔ مذکورہ بالاتاحال نامعلوم اردوزبان کی ماں اپ بھرنشا اس وقت دہلی اور اس کے نواح میں بولی جاتی تھی۔ جب مسلمان دہلی میں آباد ہوگئے توظاہر ہے کہ مقامی آبادی (جو غالب اکثریت میں...
  2. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    پہلی زبانیں، بگڑی زبانیں برِصغیر میں زبانوں کے ارتقا کا سادہ نقشہ کچھ یوں مرتب کیا جا سکتا ہے: منڈا زبانیں: 5000 ہزار تا 3000 قبل مسیح قدیم دراوڑی زبانیں: 3000 تا 1500 قبل مسیح انڈو آرین: قبل از 1500 قبل مسیح ویدک سنسکرت/قدیم انڈو آرین: 1500 قبل از مسیح تا 1000 قبل مسیح کلاسیکی سنسکرت /وسطی...
  3. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    گیان وگماں کی سرحد عام خیال یہی ہے کہ اردو فارسی اور مقامی زبان (یازبانوں) کے میل جول سے وجود میں آئی ہے۔ یہ بات اس لیے بالکل غلط ہے کہ اردو زبان کا ڈھانچاخالصتاً ہندوستانی ہے اور اس کا فارسی کا دور دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا زبانیں افعال اور صرف و نحو کی بنیا د پر...
  4. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    دو نئے انداز جب انگریز ہندوستان آئے تو انہیں یہ دیکھ کر بڑا تعجب ہواکہ ہندواور مسلمان ایک ہی زبان بولتے ہیں۔ ایک ایسی زبان جس کا ڈھانچہ اور صرف و نحو خالصتاً مقامی ہیں لیکن جس نے فارسی اور فارسی کے توسط سے عربی زبان سے اثر قبول کیا ہے اور جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ انگریزوں کی حیرت کی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    نظامِ حکومت کے تاروپود بکھرنے اور انتظامی ڈھانچے میں دراڑیں پڑنے سے مغلوں کو تو خیر بڑا نقصان ہوا لیکن اردو زبان کو یہ فائدہ ہوا کہ شاہی زبان فارسی کی گرفت ڈھیلی پڑنے لگی اور عوام کی زبان یعنی اردونے اپنی جڑیں مضبوط کرنی شروع کر دیں۔(فاروقی1999ء) ۔ چنانچہ رفتہ رفتہ فارسی کی بجائے اردو...
  6. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    سنہرا کیمپ چونکہ پہلے ہزاریے میں خانہ بہ دوش ترکوں اور منگولوں کے درمیان کافی ربط و اختلاط رہا ہے (جس کا اندازہ کل تگین لاٹھ کے منگولیا میں تعمیر کیے جانے سے لگایا جاسکتا ہے) منگولوں نے لفظ اردو ترکی زبان سے مستعار لے لیا اور اسے محل کے معنوں میں برتنے لگے(خیال رہے کہ ترکی اور منگولیائی زبانوں...
  7. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    کلام الملوک جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں اٹھارہویں صدی میں اردو یا اردوئے معلیٰ کا مطلب دہلی شہرتھا۔ خانِ آرزو کا بیان بھی ہم پڑھ چکے ہیں کہ اردو کی زبان فارسی ہے۔ لیکن خانِ آرزو کے بھانجے میرتقی میرکو اس سے اختلاف تھاچناں چہ وہ اپنے تذکرے نکات الشعرا میں لکھتے ہیں کہ ہندی دراصل زبانِ اردوئےمعلیٰ...
  8. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    آیا نہیں ہے لفظ یہ ہندی زباں کے بیچ پہلے ذکر آچکا ہے کہ اٹھارہویں صدی میں اردو زبان کو ہندی کہا جاتا تھا۔ دراصل اس زبان کے لیے ہندی یا ہندوی نام صدیوں سے استعمال ہوتا چلا آیا تھا۔ فارسی کے مشہور شاعر خواجہ مسعود سعد سلمان (1046ء تا 1121ء) جو لاہور کے باسی تھے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں...
  9. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    دلّی جو ایک شہر تھا بابر کے جانشین دہلی کے کچھ زیادہ دل دادہ نہیں تھے اور اس پر آگرے یا لاہور کو ترجیح دیتے تھے۔ اکبر نے تو خیر کبھی دہلی کی سرزمین پر قدم ہی نہیں رکھا ۔ تاہم فنِ تعمیر کے شوقین شاہجہان نے جب اپنے لیے ایک نیا شہر بسانا چاہا تو اس کے مہندسوں نے جو جگہ منتخب کی وہ دریاے جمنا کے...
  10. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا لشکری زبان تیرہویں صدی عیسوی کے آغازمیں وسطی ایشیا کی چراگاہوں سے ایک ایسا طوفان اٹھا جس نے معلوم دنیا کی بنیادوں کو تہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ چنگیز خان کی سفاک دانش کی رتھ پر سوار منگول موت اور تباہی کا پیغام ثابت ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہر کے بعد شہر،علاقے کے بعد...
  11. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    یہ مضمون کئی سال پہلے ایک ویب گاہ سے اتار کرمحفوظ کیا تھا ۔ آج خلیل بھائی کا ایک دھاگا دیکھ کر اس مضمون کو پوسٹ کرنے کی ضرورت پڑی ۔ مضمون اپنے کمپیوٹر پر ڈھونڈ کر نکالا تو معلوم ہوا کہ اس پر مصنف کا نام موجود نہیں ۔ اس مضمون کے شروع میں " القلم کے توسط سے" اور اس کے آخر میں " بشکریہ سید وجاہت...
  12. ظہیراحمدظہیر

    کیا اردو کھچڑی زبان ہے؟ از ظفر سید

    بہت شکریہ عدنان بھائی۔ مجھے ڈاکیومنٹری کے بارے میں علم نہیں تھا اور میں اس تحریر کو باقاعدہ مضمون ہی سمجھ رہا تھا اس لئے ایسا لکھا۔ عین ممکن ہے کہ اس ڈاکیومنٹری کی تیاری میں اُس مضمون سے "استفادہ" کیا گیا ہو کہ جس کا ذکر میں نے اوپر کیا ہے ۔
  13. ظہیراحمدظہیر

    غزل: پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    اے ذوقِ جنوں اور بڑھے جوش جنوں کا دامن ہے مرا جامۂ احرام نہیں ہے ممکن نہیں ابہام نہ ہو عرض و بیاں میں لیکن نگہِ شوق میں ابہام نہیں ہے واہ! کیا بات ہے!!!
  14. ظہیراحمدظہیر

    صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور ۔ ریاض خیر آبادی

    پروانہ آگ کا تھا بنا ، شمع موم کی دیکھا جو بیقرار اُسے ، یہ پگھل گئی واہ!
  15. ظہیراحمدظہیر

    غزل: شاد تھے صیاد نے ناشاد ہم کو کر دیا ٭ عزمؔ شاکری

    بہت اعلیٰ ! خوبصورت اشعار ہیں! اچھا انتخاب ہے تابش بھائی! مصرع نمبر تین میں ٹائپو درست کیجئے گا تابش بھائی ۔
  16. ظہیراحمدظہیر

    سحر قریب ہے تاروں کا حال کیا ہو گا

    واہ! اچھا انتخاب ہے! اچھی غزل ہے ! مقطع میں صہباؔ تخلص تو موجود ہے لیکن یہ کون سے صہباؔ ہیں یہ نہیں معلوم۔ بہت عام ہے یہ تخلص۔ تیری اور تیرے کو تری اور ترے کرلیجئے تاکہ وزن میں آجائیں ۔ دوسرے شعر کا پہلا مصرع نامکمل ہے ۔ اس کے آخر میں شاید "ہے" ٹائپ ہونےسے رہ گیا۔
  17. ظہیراحمدظہیر

    غزل،ترے وصال میں مٹنے کا خوف طاری ہے،احمد وصال

    اچھے اشعار ہیں! مطلع میں خود کی نہیں اپنی ہونا چاہئے ۔ دوسرے مصرع میں ایک عدد اونٹ اور بلی آپس میں جھگڑ رہے ہیں ۔ وصال صاحب انہیں دیکھ لیجئے۔
  18. ظہیراحمدظہیر

    آج اُس کو اُس کے جیسا وہی پر دکھا غزل، احمدوصال

    ہا ہا ہا ہا! بات تو آپ کی معقول لگتی ہے راحل بھائی۔ لیکن پھر بھی مجھے کچھ شک ہے کہ اس میں کوئی "پر" کا چکر ضرور ہے ۔ تبھی تو وصال صاحب نے میرے سوال پوچھنے کے بعد بھی ٹائپو کا ذکر نہیں کیا۔:):):)
  19. ظہیراحمدظہیر

    کیا اردو کھچڑی زبان ہے؟ از ظفر سید

    میری ناقص رائے میں ایک سنجیدہ موضوع پر نسبتاً غیرسنجیدہ طرزِ بیان کی تحریر ہے یہ۔ خلیل بھائی ، یہ مضمون مجھے چربہ لگ رہا ہے ۔ سالوں پہلے ایک مضمون بالکل اسی طرز کا القلم کی سائٹ پر تھا اور میں نے ڈاؤنلوڈ کرکے محفوظ بھی کیا تھا ۔ ڈھونڈ کر نکالتا ہوں ۔ اس مضمون پر تفصیلی تبصرہ بشرطِ فرصت بعد میں۔
  20. ظہیراحمدظہیر

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ ہوائی فائر تھا فرقان بھائی ۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ "نشانچی" لوگ دوسروں کا بھی سن رہے ہیں یا صرف اپنا اپنا طپنچہ چلا رہے ہیں ۔ :) یعنی بہ الفاظِ دیگر پہلے مصرع میں مدعا عنقا نہیں بلکہ سرے سے مفقود ہے ۔ :D
Top