نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی جب چُھٹ گئے تھے ہاتھ سے پتوار، یاد ہے

    جب چُھٹ گئے تھے ہاتھ سے پتوار، یاد ہے ہر سُو کھڑی تھی پانی کی دیوار ، یاد ہے پھر پھول توڑنے کو بڑھاتے ہو اپنا ہاتھ وہ ڈالیوں میں سانپ کی پُھنکار، یاد ہے وہ بے وفا کہ جس کو بھلانے کے واسطے خود سے رہا ہوں برسرِپیکار، یاد ہے اب کون ہے جو وقت کو زنجیر کر سکے سایوں سے ڈھلتی دھوپ کی تکرار یاد ہے...
  2. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری ّ"بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی" امیر خسرو

    سر محمد وارث اس کا ترجمہ ٹھیک ہے کیا؟
  3. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری ّ"بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی" امیر خسرو

    بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی بہ ملک دلبری پاینده باشی تیرے خوبصورت چہرہ چاند کی طرح چمکتا ہے ملک حسن پہ تیری بادشاہی سلامت رہے من درویش را کشتی بہ غمزہ کرم کردى الٰہی زندہ باشی تیری قاتلانہ نکاہ نے مجھ غریب کو مار ڈالا کرم کیا تو نے خدا تجھے بسر زندگی دے جہاں سوزى اگر در غمزہ آىى شکر ریزی اگر...
  4. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری "به هر سو جلوه دلدار دیدم"

    جی بہتر نام ختم کر دیا ہے
  5. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری "به هر سو جلوه دلدار دیدم"

    جی بہتر سر تو کس کی ہے
  6. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری "به هر سو جلوه دلدار دیدم"

    به هر سو جلوه دلدار دیدم به هر چیزی جمال یار دیدم مجھے ہر طرف دلدار کا جلوہ نظر آتا ہے اور ہر چیز میں یار کا جمال نظر آتا ہے ندیدم هیچ شی را خالی از وی پر از وی کوچه و بازار دیدم مجھے کوئی منظر اس سے خالی نظر نہیں آتا مجھے ہر کوچہ و بازار میں وہی نظر آتا ہے چو خود را بنگرم دیدم همون است جمال...
  7. فرحان محمد خان

    "ترا وجود نظر کی تلاش میں ہے ابھی" جاوید احمد غامدی

    ترا وجود نظر کی تلاش میں ہے ابھی یہ خاک اپنے شرر کی تلاش میں ہے ابھی پہنچ ہی جائے گا منزل پہ کارواں اپنا اگرچہ رختِ سفر کی تلاش میں ہے ابھی افق سے ڈھونڈ کے لائی تھی آرزو جس کو وہ آفتاب سحر کی تلاش میں ہے ابھی تری نوا میں کمالِ ہنر تو ہے ، پھر بھی ذرا سے خونِ جگر کی تلاش میں ہے ابھی سمجھ ہی...
  8. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "فاعلاتن فاعلاتن فاعلن"

    سر الف عین دیگر اساتذہء کرام
  9. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "فاعلاتن فاعلاتن فاعلن"

    ہم جو کہتے تھےوہ کرنے والے ہیں یعنی اب ہم لوگ مرنے والے ہیں آپ ہی ان کے قصیدے کہتے نا ہم بھلا کب ان سے ڈرنے والے ہیں یہ جو صحرا کی طرح ہیں پیاسے جی یہ کہاں بارش سے بھرنے والے ہیں آپ کو ایسی خبر کس نے دی کے تیرے عاشق بھی سدھرنے والے ہیں زندگی اوقات میں رہ تو بھی کے ہم تو تجھ سے بھی...
  10. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے آب آدمی ہے قیامت سے لَو لگائے ہوئے یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیلِ جنوں کہ حسنِ شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کِس کے لائے ہوئے یہ سیلِ آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے...
  11. فرحان محمد خان

    کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا - رانا سعید دوشی

    کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا میں کم شناس مروّت ميں مارا جاؤں گا میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا یہاں کمان...
  12. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فَعِلن"

    (مجھ پہ ہیں یہ سوال سب کے سب) یہ مری ذات پر ہیں سب کے سب ان پہ کوئی سوال تھوڑی ہے
  13. فرحان محمد خان

    "عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا" سدرشن فاکر

    عشق میں غیرتِ جذبات نے رونے نہ دیا ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا آپ کہتے تھے کہ رونے سے نہ بدلیں گے نصیب عمر بھر آپ کی اسِ بات نے رونے نہ دیا رونے والوں سے کہو اُن کا بھی رونا رو لیں جن کو مجبورئ حالات نے رونے نہ دیا تجھ سے مل کر ہمیں رونا تھا، بہت رونا تھا تنگیٔ وقتِ ملاقات نے...
Top