فارسی شاعری "به هر سو جلوه دلدار دیدم"

به هر سو جلوه دلدار دیدم
به هر چیزی جمال یار دیدم
مجھے ہر طرف دلدار کا جلوہ نظر آتا ہے اور ہر چیز میں یار کا جمال نظر آتا ہے

ندیدم هیچ شی را خالی از وی
پر از وی کوچه و بازار دیدم
مجھے کوئی منظر اس سے خالی نظر نہیں آتا مجھے ہر کوچہ و بازار میں وہی نظر آتا ہے

چو خود را بنگرم دیدم همون است
جمال خود جمال یار دیدم
میں جب خود کو دیکھتا ہوں تو بھی وہی نظر آتا ہے مجھے اپنے جمال میں بھی جمال یار دکھتا ہے

نماز زاهدان محراب و منبر
نماز عاشقان به دار ديدم
زاہدوں کی نماز محراب و منبر ہے جبکہ عاشقوں کی نماز دار پر ادا ہوتی ہے

چو یک جرعه رسید از غیب حافظ
همه عقل و خرد بیکار ديدم
حافظ کو غیب سے اس مے کا جرعہ نصیب ہوا کہ اس کو عقل و خرد بیکار نظر آنے لگے
حافظ حیدرآبادی چشتی
ترجمہ : عارف نسیم فیضی​
 
آخری تدوین:
سلام، کیا کوئی مجھے حافظ حیدرآبادی چشتی کے بارے میں مزید معلومات فراہم کر سکتا ہے؟ کہ وہ کس سن میں پیدا ہوئے، کب وفات پائی، وغیرہ۔ نام سے یہ تو ظاہر ہے کہ انکا تعلق حیدرآباد سے تھا اور چشتی سلسلے سے، لیکن اگر اور دیگر معلومات فراہم ہو سکیں تو بہت مہربانی ہوگی۔
 
حافظ حیدرآبادی چشتی
سید عاطف علی صاحب، کیا آپ حافظ حیدرآبادی چشتی کے بارے میں کچھ اور معلومات فراہم کر سکتے ہیں؟ کہ وہ کس سن میں پیدا ہوئے، کب وفات پائی، وغیرہ۔ نام سے یہ تو ظاہر ہے کہ انکا تعلق حیدرآباد سے تھا اور چشتی سلسلے سے، لیکن اگر اور دیگر معلومات فراہم ہو سکیں تو بہت مہربانی ہوگی۔
 
Top