میرے ایک دوست تھا اچھا آدمی ایک اچھا دوست
سب سے بڑی بات تو یہ کہ اچھا انسان بھی تھا
اللہ تعالی نے اسے بہت کچھ دیا
اچھی نوکری
اچھی گاڑی
اللہ کا دیا سب کچھ تھا اس کے پاس
اتنی نعمتوں کے بعد ایک بیوی اور
پھر
:)
تیرے دامن کی تھی یا مست ہوا کس کی تھی
ساتھ میرے چلی آئی وہ صدا کس کی تھی
کون مجرم ہے کہ دوری ہے وہی پہلی سی
پاس آ کر چلے جانے کی ادا کس کی تھی
دل تو سلگا تھا مگر آنکھوں میں آنسو کیوں آئے
مل گئی کس کو سزا اور خطا کس کی تھی
شام آتے ہی اتر آئے مرے گاؤں میں رنگ
جس کے یہ رنگ تھے ، جانے وہ قبا کس کی...
جی بہتر سر غلطی ہوئی :):) آئندہ کوشش ہو گی کے ایسا نہ ہو:) سر اس میں معذرت کی تو کوئی بات نہیں ایک طالب علم ہوں
اور طالب علم کے لیے یہ بہت ضروری ہے اسے اس کی غلطی کا پتہ ہو :)
آپ کی بات سر آنکھوں پر :)
علامہ اقبال سے معذات کے ساتھ:)
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
اپنے سالا کو مرے بھی کوئی سالا کر دے
میں تمہیں گھر کی سیاست کا ہنر دیتا ہوں
اپنی بیگم کو مرے بچوں کی حالہ کر دے
سر الف عین
محبت میں زباں کی بے زبانی اب بھی ہوتی ہے
نگاہوں سے بیاں دل کی کہانی اب بھی ہوتی ہے
سرِ محفل وہ کوئی بات بھی مجھ سے نہیں کرتے
مگر تنہائہوں میں گُل فِشانی اب بھی ہوتی ہے
چُھپاؤ لاکھ بے چینی کو خاموشی کے پردے میں
تمہارے رُخ سے دل کی ترجمانی اب بھی ہوتی ہے
ہمارا حال چُھپ کر پوچھتا تھا کوئی پہلے...
وہ جال ہوں کالی، زلفوں کے تار ہوں سونے چاندی کے
دیوانے ہیں ہم دیوانوں کو زنجیریں سجدہ کرتی ہیں
ان نازک نازک پوروں سے سنگین لکیریں ڈالی ہیں
یہ شوخ کَلَس جھک جاتے ہیں تعمیریں سجدہ کرتی ہیں
سر محمد خلیل الرحمٰن
ایک بارے پھر تبدیلیاں :):)
وہ دیکھ لیں تو نظاروں میں آگ لگ جائے
خدا گواہ بہاروں میں آگ لگ جائے
جو لُطفِ شواشِ طوفاں تمہیں اٹھانا ہے
دعا کرو کہ کناروں میں آگ لگ جائے
نگاہِ لطف و کرم دل پہ اس طرح ڈالو
بُجھے بُجھے سے شراروں میں آگ لگ جائے
نظر اٹھا کے جُنوں دیکھ لے اگر اک بار
تجلیات کی دھاروں میں آگ لگ جائے
بہار ساز ہے...