شکیب جلالی وہ دیکھ لیں تو نظاروں میں آگ لگ جائے

وہ دیکھ لیں تو نظاروں میں آگ لگ جائے
خدا گواہ بہاروں میں آگ لگ جائے

جو لُطفِ شواشِ طوفاں تمہیں اٹھانا ہے
دعا کرو کہ کناروں میں آگ لگ جائے

نگاہِ لطف و کرم دل پہ اس طرح ڈالو
بُجھے بُجھے سے شراروں میں آگ لگ جائے

نظر اٹھا کے جُنوں دیکھ لے اگر اک بار
تجلیات کی دھاروں میں آگ لگ جائے

بہار ساز ہے میری نظر کی ہر جُنبش
مری بلا سے بہاروں میں آگ لگ جائے

کسی کے عزمِ مکمّل کی آبرو رہ جائے
اگر تمام سہاروں میں آگ لگ جائے

گُلوں کے رُح سے شرارے ٹپک رہے ہیں شکیب
عجب نہیں جو بہاروں میں آگ لگ جائے
شکیب جلالی
نومبر 1951ء
 

Ahmed raza khan

محفلین
وہ دیکھ لیں تو نظاروں میں آگ لگ جائے
خدا گواہ بہاروں میں آگ لگ جائے

جو لُطفِ شواشِ طوفاں تمہیں اٹھانا ہے
دعا کرو کہ کناروں میں آگ لگ جائے

نگاہِ لطف و کرم دل پہ اس طرح ڈالو
بُجھے بُجھے سے شراروں میں آگ لگ جائے

نظر اٹھا کے جُنوں دیکھ لے اگر اک بار
تجلیات کی دھاروں میں آگ لگ جائے

بہار ساز ہے میری نظر کی ہر جُنبش
مری بلا سے بہاروں میں آگ لگ جائے

کسی کے عزمِ مکمّل کی آبرو رہ جائے
اگر تمام سہاروں میں آگ لگ جائے

گُلوں کے رُح سے شرارے ٹپک رہے ہیں شکیب
عجب نہیں جو بہاروں میں آگ لگ جائے

شکیب جلالی
نومبر 1951ء
 
Top