«نشہ» کی اصل «نَشْئَه» ہے، اور فارسی شاعری میں یہ عموماً اِسی طرح استعمال ہوا ہے۔
"نشئه را چون باده نتْوان در دلِ پیمانه ریخت"
(بیدل)
اردو میں گُفتاری تلفُّظ چونکہ 'نَشَہ' ہے، اِس لیے شاعری میں شعری ضرورتوں کے تحت ش کو مُشدَّد کر کے 'نشّہ' کر لیا جاتا ہے، جو لفظ کے اصل تلفُّظ سے نزدیک تر ہے۔