میدانِ وفا دربار نہیں ، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
گر بازی عشق کی بازی ہے،جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گرجیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
لیکن ان کو بتاتی چلوں کہ کہانی کے کرداروں کے ان پیچ و خم کے پیچھے جس لکھاری کا قلم ہے اس کا ذکر دوسری ایکٹو لڑی کے صفحہ اول پہ ابھی کل ہی لکھا ہے۔ تاریخ (نا) ساز وغیرہ۔۔۔!
محمدظہیر اگر آ کر پریشان ہوئے تو محفل پر بڑھی ہوئی غیر شعوری ایکٹویٹی پر ہوں گے اور سوچیں گے۔۔۔اچھا بھلا چھوڑ کے گیا تھا میں کہانی کے ان سب کرداروں کو!!!