آپ کے اس طنزیہ فقرے سے مجھے سر سید احمد خان کے مضمون ”بحث و تکرار“ کی یاد آگئی۔:) اس میں ”دوطریقے“ سے بحث کا ”نمونہ“ پیش کیا گیا ہے۔ اب یہ ”ہم“ پر منحصر ہے ہم ”کس طریقے“ پر عمل کرتے ہیں :)
اصحاب علم میں ”اختلاف رائے“ کوئی بری بات نہیں۔ دنیا کے ہر شعبہ علم میں ”اختلاف رائے“ پایا جاتا ہے اور اسی...