نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    یاد مضراب کی طرح دیکھی

    آُپ شاید "جاگتے میں خواب" کہنا چاہ رہے ہیں۔ "جاگتا خواب" تو کچھ اور ہو گا۔ گرداب دیکھنے کی نہیں، بھگتنے کی چیز ہے۔
  2. محمد یعقوب آسی

    یاد مضراب کی طرح دیکھی

    زبان کے مسائل ہیں حضرت! اور ردیف کا بھی ایک آدھ جگہ پر مسئلہ ہے۔
  3. محمد یعقوب آسی

    اب تو جیتے ہیں مر بھی سکتے تھے

    اقتباس ہی میں لکھ دیا ہے۔ دیکھ لیجئے گا۔ بہت شکریہ
  4. محمد یعقوب آسی

    اب تو جیتے ہیں مر بھی سکتے تھے

    بہت شکریہ جناب۔ کچھ موٹی موٹی باتوں کی طرف توجہ دلاتا ہوں، بقیہ خود دیکھ لیجئے گا۔
  5. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    کسے کیا معلوم بھائی! کون کس گیند پر کلین بولڈ ہو جائے، اور کون ناٹ آؤٹ ہار کر گراؤنڈ سے ٹانگیں گھسیٹتا ہوا نکلے۔
  6. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    املاء پر توجہ دیجئے گا، جناب ادب دوست ! ذرا، زرہ، ذرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذہن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  7. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    اجازت چاہوں گا۔ فی امان اللہ۔
  8. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    کس نے بھلا رکھا ہے؟ لوگوں نے جو برا کہتے ہیں، یا مخمور نے؟ یہاں از خود ایک بہت شاندار ترکیب بنی ہے اگر آپ اس کو کام میں لائیں! "مخمورِ محبت" (زیر اضافت کے ساتھ)۔ بسا اوقات الفاظ کوئی نیا خیال سجھا دیتے ہیں، ان پر بھی توجہ دیں، دیکھئے کیسا نکھار آتا ہے۔
  9. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    اس شعر کو بہتر کیجئے جناب! کتنا بہتر کیجئے؟ جہاں آپ کے پر جلنے لگیں۔ اس کے ہزار پہلو ہو سکتے ہیں۔ زاویہ یہ بھی درست ہے کہ وہ جسے چاہے عزت سے سرفراز فرمائے جسے چاہے ذلت سے دوچار کر دے۔ اظہار کو نکھارئیے اور خود نکھارئیے۔
  10. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    ماں کے حوالے سے بہت کمزور اظہار ہے۔ کچھ تعلق ایسے ہوتے ہیں جہاں اگر لفظ دھڑکیں نہیں تو بات نہیں بنتی۔ حمد ہے، نعت ہے، اور پھر ماں ہے! اقبال کی نظم دیکھئے گا: "والدہ مرحومہ کی یاد میں"۔ ایک نظم لکھئے، اور لکھئے اور ایسا لکھئے کہ دل کانوں میں دھڑکنے لگے۔ ماں تحفہ نہیں ہے؛ ماں تو وہ ہے جس کو قدرت...
  11. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    یہاں خیال عمدہ ہے۔ ہندی الفاظ استعمال کرنا عیب نہیں تاہم اس پوری غزل میں عام طور پر اور شعر میں خاص طور پر لفظیات کی فضا لفظ "جیون" کے حق میں نہیں ہے۔ اب دیکھئے کہ اسی خیال کو ایک ستم ظریف نے کچھ یوں باندھا ہے۔ زندگی درد کا دریا ہی سہی، پر ہمدم موج در موج بڑا لطف ہے پیراکی میں رعایات اور علامات...
  12. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    فوری نظر میں لگتا ہے دوسرا مصرع وزن سے خارج ہو گیا۔ یا پھر کچھ لکھنے میں رہ گیا۔ محبت کی بات کرنی ہے تو عامیانہ پن سے بلند ہو کر کیجئے۔
  13. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    اس میں ایک تو محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی تجویز بہت برمحل اور عمدہ ہے۔ تاہم یہاں ایک اشکال ہے؛ زمانے کو دوست بنانا خوبی بھی تو ہو سکتی ہے! اور ہاں ۔۔ شعر پر بات ہوئی، فوری طور پر اس کی کانٹ چھانٹ میں نہ لگ جائیں، مشاورت کے بعد بھی کچھ وقت اپنے شعر کے ساتھ گزاریں۔ جو تجویز یا تجاویز آپ کو مل چکی...
  14. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    اب تک کے شعروں میں یہ شعر نمایاں ہے۔ قافیے کا مسئلہ نہیں تو "سمندر کو" بھلا نہیں لگتا، سمندر جو، سمندر سا ۔۔۔ کو دیکھ لیجئے۔
  15. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    جب "فقط" کہہ دیا تو پھر "ہی" کا کیا مقام؟ بات وہی ہے، مضمون کا عامیانہ پن۔ بھائی! زندگی میں بہت موضوعات ہیں اور بہت چبھتے ہوئے بھی، لبھاتے ہوئے بھی۔ محبت، رومان اس میں مسئلہ یہ آن پڑا ہے کہ اتنا کچھ کہہ دیا گیا، کہ آپ جو بھی کہیں کسی کا کہا ہوا لگتا ہے۔ اس کے اظہار میں نیا پن چاہئے، مضامین تو...
  16. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    اللہ کا شکر ہے، بھرم بنا ہوا ہے، دعا کیجئے بنا رہے۔ مجھ پر اللہ کا بہت خاص کرم ہے۔ اردو، پنجابی؛ نظم (بشمول غزل) اور نثر (تخلیقی، تنقیدی، تنقیحی، شگفتہ اور سنجیدہ)؛ مجھے عام طور پر مسئلہ پیش نہیں آتا، اور اگر کہیں آتا ہے تو میں تب تک چین سے نہیں بیٹھتا جب تک وہ حل نہ ہو جائے۔ فارسی شاعری سے...
  17. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    وہ جو بات کہی جاتی ہے کہ اگر آپ طبعی طور پر شاعر نہیں ہیں تو کوئی آپ کو شاعر نہیں بنا سکتا، اگر ہیں تو آپ نکھر سکتے ہیں؛ یہ بات زیادہ تر اوزان کے ادراک کے حوالے سے کہی جاتی ہے۔ پھر رہ جاتا ہے مطالعہ اور سننا، وہ بہت ضروری ہے۔ پھر زندگی کے بارے میں آپ کا طرزِ فکر ہے، طرزِ احساس ہے؛ اس کو بیان...
  18. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    آپ کو اپنا ذاتی تجربہ بتاؤں۔ میں نے تیس پینتیس برس میں کل اسی (80) غزلیں اور چالیس پینتالیس نظمیں کہی ہیں (اردو شاعری کی بات کر رہا ہوں)۔ اب اور کیا کہوں!
  19. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    جی وہ میں نے عرض کر دیا کہ ادبی ماحول سے تعلق قائم کیجئے۔ وہاں بھی لازمی نہیں کہ ہر شخص استاد ہی ہو گا یا آپ کو پسند بھی آئے گا۔ آپ آپ ہیں، اپنی ذات کی نفی نہیں ہو سکتی۔ دوسری چیز مطالعہ ہے۔ اپنی ادبی استعداد کے مطابق مطالعے کا انتخاب کریں۔ نومشقوں سے میں کہا کرتا ہوں کہ وہ خاص طور پر ناصر کاظمی...
  20. محمد یعقوب آسی

    ذات کو اپنی تماشہ ہی بنا رکھا ہے

    یہاں دو باتیں ہیں۔ ایک تو شعر کا مضمون بہت سطحی اور عامیانہ ہے۔ دوسرے، اظہار کے وسائل یعنی علامات، رعایات بھی وہی ہیں؛ ایسا مضمون جو ہزار بار ہزار انداز میں باندھا جا چکا۔ ایسا مضمون لانا ہو تو اس کو کوئی نیا رُخ دیتے ہیں، کسی طور اپنے اور اپنی پگلی کے درمیان کوئی بہت نازک سا احساس بیان میں...
Top