نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    ایک سوالیہ غزل اصلاح کے لئے پیش ہے

    حضرت جتنے سوالات ہیں، ان کا جواب پہلے خود تلاش کر لیا ہوتا، یا کم از کم سوالات ہی پیش کر دئے ہوتے۔ الف عین صاحب کی ہمت ہے کہ سوال بھی خود تلاش کریں اور جواب بھی خود دیں۔ مجھ میں تو اتنا دم خم نہیں۔
  2. محمد یعقوب آسی

    ایک سوالیہ غزل اصلاح کے لئے پیش ہے

    اپنے حساب میں یہ بحرِ ارمولہ ہے: فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن۔ بقیہ کا یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ ابھی بجلی جانے والی ہے، ھر دیکھیں گے۔
  3. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    درست لفظ "درستی" ہے۔ :p ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔ اِن (اگر) شاء (چاہا) اللہ (اللہ نے) انشا، انشاء (لکھنا، قائم کرنا) انشائیہ اسی سے ہے۔ اور انشاء اللہ خان انشا بھی، اور ابنِ انشا بھی۔
  4. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    مزے کی بات ۔۔ میں اپنی کتاب کا ٹائٹل بنانے چلا تھا۔ انٹرنیٹ چلا تو میں یہاں چلا آیا۔ کاشف اسرار صاحب، ناراض مت ہوجیے گا۔
  5. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    آپ کی اپنی محبت ہے صاحب! ورنہ بندہ کیا اور بندے کی اوقات کیا۔
  6. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    جہاں الفاظ کی بچت کرنی چاہئے تھی، وہاں الفاظ کو بے دریغ ضائع کر دیا، اور جہاں الفاظ کی ضرورت تھی، وہاں بے جواز کفایت کی گئی۔ توازن پیدا کیجئے۔ آخری جسارت ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ ع: میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند (اقبال)
  7. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    یاد کو زہر سے استعارہ کرنا، مجھے تو اچھا نہیں لگا۔ بجھانا پر سیانے لوگ بہت کچھ کہہ چکے۔ آگ بجھانا، زہر میں بجھانا؛ معروف ہیں۔ اور ایسے الفاظ جو ایک سے زیادہ محاوروں کی طرف اشارہ کر رہے ہوں وہاں اختصار سے ابہام پیدا ہوتا ہے۔
  8. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    وہی سلسلہ "پھوٹے ہے" یہ اسلوب اس پوری غزل میں فٹ نہیں بیٹھتا۔ لفظیات کا اپنا ایک ماحول ہوتا ہے۔ ترنگ اور دھُن ایک ہی بات نہیں کیا؟ ترنگ میں نون غنہ نہیں ہے۔ ع: دل میں اٹھی نئی ترنگ، ناچے مورا انگ انگ، من چاہے اُڑ جاؤں، کسی کے ہاتھ نہ آؤں ۔۔۔۔ خوشی سے کھلنا ہوتا ہے؛ کھکھلانا ؟ کھِلکھِلانا ! ۔۔۔...
  9. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    معذرت خواہ ہوں، یہاں بھی الفاظ ضائع کر دیے۔ حسنِ ناز، جادوئے حسن، حسن کی ضو ۔۔ اتنی چھوٹی بحر میں تو الفاظ کو "کنجوسی" سے برتنا ہوتا ہے۔ زرد رُخ یا زرد رُو؟ ۔۔۔ دکھانا کیا ہوا؟ ظاہر کرنا؟ ۔۔۔۔ شعر نہیں بنا بھائی۔ کلامِ منظوم اور چیز ہے شعر اور چیز ہے۔
  10. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    یہ بُندے ہیں تو پیش کی علامت لگا دیجئے، قاری کو امتحان میں نہ ڈالئے۔ کھیلیں کی بجائے کسی طور الفاظ کو ہلا جلا کر کھیلنا لائیے۔ کامیابی سے آ جاتا ہے تو شعر کا لطف دیکھئے گا۔
  11. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    بیلے کی ے گر گئی، بیل رہ گئی۔ یہ بیل ہی لکھا ہوتا تو جوہی کی بیل عمدہ ترکیب نکل آتی۔ ویسے مجھے نہیں پتہ کہ جوہی کی بیل ہوتی ہے یا جھاڑی۔ جھرنا تو پانی کا ہوتا ہے۔ پھول کا جھرنا بنانے پر تو بہت جان مارنی پڑے گی۔ کسمسانا ۔۔۔ اردو کا مصدر ہے۔ الف آئے گا، نہ کہ ہ ۔۔۔ اس مصرعے کو رواں کیا جا سکتا...
  12. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    "خوشبوئے" لکھتے ہیں۔ فارسی والے بھی اور اردو والے بھی۔ عام سا شعر ہے، مشقی شاعری کا۔ اس میں کوئی ایسی خامی ہے نہ خوبی جس پر بات کی جائے۔
  13. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    دھواں سے پہلے لفظ "کو" چاہئے تھا۔ دوسرے یہ کہ مضمون بڑا چھیڑ دیا، الفاظ اتنے تھوڑے ہیں کہ ان میں سما نہیں سکے گا۔ اتنے تھوڑے الفاظ میں "خدشہ ہائے نہاں"؟ یہاں تو الفاظ کو بچانا چاہئے تھا، بھرتی کی یہاں گنجائش کہاں!
  14. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    گرمیٔ ۔۔۔۔ گرمئی ۔۔۔۔۔ دونوں کا فرق دیکھ لیجئے۔ پہلے کی ترتیب (م ی ء) دوسرے کی (م ء ی) ۔۔ گرمیٔ شوق، گرمیٔ محفل پہلی صورت ہے۔ دوسری وہی ہے ع: مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سُرمئی آسماں
  15. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    پہلی بات تو ہجوں اور املاء کی نوٹ کر لیجئے۔ گرمئی کوئی لفظ نہیں ہے۔ مئی کے مہینے کا نام دیکھ لیجئے؛ ہم اس کو م ئی پڑھتے ہیں۔ گرمیءِ : گر مِ یے (آپ کا مقصود یہ ہے)۔ یعنی ہمزہ کو ی کے بعد لائیے، پہلے نہیں۔ دوسری بات محاورے کی: نظریں پھیرنا اور نظریں پھیر لینا یہ دو مختلف باتیں ہیں۔ دوسری بات: ایک...
  16. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    بندہ پرنم نہیں ہوتا، بھائی! آنکھیں پرنم ہوتی ہیں۔ اور معنوی کمزوری اس میں یہ ہے کہ غم کا رشتہ نبھانے کا عمل کیا اداس ہونے سے پورا ہو گیا؟ یہاں لفظ نبھانا قافیے کی ضرورت کے تحت لایا گیا ہے، شعری ضرورت کچھ اور تھی۔
  17. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    پہلا مصرع زیادہ رواں ہو سکتا تھا: غم کی اک لہر ۔۔ ۔۔ الفاظ کی نشست و برخاست میں جتنی ملائمت ہو گی شعر اتنا فصیح بنے گا۔ غم کا ذکر دل کے ساتھ زیادہ جچتا ہے مجھ کی بجائے۔ پھر آشیانہ کہاں سے آ گیا صاحب؟ یا تو اس کے لوازمات بھی لائیے۔ تر بہ تر کے معانی میں غم کا تاثر تھوڑا اور تھکن کا یا مشقت کا...
  18. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    محاورہ "کیا چھپانا" مکمل ہو گیا۔ "ہے" زائد۔ دوسرا مصرع جوڑا گیا ہے، اور لفظیات کی فضا بھی برہم ہے۔ خود پر رونا اور چیز ہے خود ہی رونا اور چیز ہے۔ خود پر رونا ہو تو وہاں منانے نہ منانے کی بات ہی نہیں ہوتی۔ خود ہی رونا اور خود ہی منانا؟ تو پھر منانا درست نہ رہا؛ مان جانا یا من جانا درست ہوتا۔
  19. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    میں اس شعر کو کامیاب نہیں سمجھتا جہاں شاعر کو اپنی لفظیات کی وضاحت کرنی پڑے کہ جی اس کے یہ معانی بھی ہیں، وہ بھی ہیں، اور میں نے فلاں معانی لئے ہیں۔
  20. محمد یعقوب آسی

    دل کا موسم بہت سہانا ہے - طرحی غزل اصلاح کے لئے

    ۔1۔ ایک لفظ کے کئی کئی معانی بھی ہو سکتے ہیں، اب اُن میں سے شاعر کون سے معانی لیتا ہے، یہ ہے بنیادی اختیار بھی اور سوال بھی۔ معانی آپ جو بھی منتخب کریں، سیاق و سباق میں اس کا میلان اور اشارہ کسی نہ کسی صورت میں ہونا چاہئے۔ ۔2۔ اس سے بھی اہم بات! ایک چیز ہے لفظ سے خیال اخذ کرنا اور پھر اس کو آگے...
Top