پہنا سکتی اگر اپنے دُکھوں کو لفظ کا جامہ
کہ گر لکھ سکتا احساسات کو خامہ
تو پھر ہر روز کاغذ پر جنازے اٹھتے لفظوں کے
قلم لکھتا روانی سے میرے غم کا الم نامہ
بہت سی داستانوں کو مکمل کر نہیں پائی
روایت کو نبھانے میں ادھورا ہے ہر افسانہ
رعایا ہوں بظاہر میں مگر دل ہے شہنشاہ کا
حکومت خود پہ ہے میری...