برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
پہنا سکتی اگر اپنے دُکھوں کو لفظ کا جامہ
کہ گر لکھ سکتا احساسات کو خامہ
تو پھر ہر روز کاغذ پر جنازے اٹھتے لفظوں کے
قلم لکھتا روانی سے میرے غم کا الم نامہ
بہت سی داستانوں کو مکمل کر نہیں پائی
روایت کو نبھانے میں ادھورا ہے ہر افسانہ
رعایا ہوں بظاہر میں مگر دل ہے شہنشاہ کا
حکومت خود پہ ہے میری نہیں میں رضیہ سلطانہ
وطن کی روزگاری کو بڑھاوا دے سکا نہ جو
وہ کہتا ہے رعایا سے کہ دے دو جاں کا نذرانہ
بچھا دے پھول راہوں میں محبت عین ایماں ہے
لگا دے جان کی بازی تو ہو جا سب سے بیگانہ
وہ دھبّے جو نمایاں ہیں بہ شکلِ پیشوائے قوم
وہی کرتے ہیں آتش کی نذر گندم کا ہر دانہ
 
پہنا سکتی اگر اپنے دُکھوں کو لفظ کا جامہ
کہ گر لکھ سکتا احساسات کو خامہ
پہلا مصرعہ وزن میں نہیں. دوسرے یہ کہ لفظ کا جامہ کوئی شے نہیں ہوتی، بلکہ محاورے میں الفاظ کا جامہ یا جامہِ الفاظ کہا جاتا ہے.
دوسرے مصرعے کے وزن میں ایک رکن کی تخفیف غیرضروری لگتی ہے اور بندش بھی چست نہیں. ان مصرعوں کو یوں کر لیں.
میں پہنا سکتی اپنے غم کو گر الفاظ کا جامہ
اگر لکھ سکتا احساسات کو میرے، مرا خامہ

تو پھر ہر روز کاغذ پر جنازے اٹھتے لفظوں کے
قلم لکھتا روانی سے میرے غم کا الم نامہ
پہلا مصرعہ ٹھیک ہے، دوسرے میں ذرا سی تبدیلی درکار ہے
قلم تفصیل سے لکھتا مرے آلام کا نامہ

بہت سی داستانوں کو مکمل کر نہیں پائی
روایت کو نبھانے میں ادھورا ہے ہر افسانہ
رعایا ہوں بظاہر میں مگر دل ہے شہنشاہ کا
حکومت خود پہ ہے میری نہیں میں رضیہ سلطانہ
بیان کی بہتری کے لئے کچھ معمولی تبدیلیاں درکار ہیں.
تیسرا مصرعہ بحر سے خارج ہے، کیونکہ شہنشاہ کی ہ ادا نہیں ہورہی.

بہت سی داستانیں میں مکمل کر نہیں پائی
روایت کو نبھانے میں ادھورا ہے ہر افسانہ
رعایا ہوں بظاہر، دل ہے لیکن بادشاہوں سا
فقط دل کی سہی، لیکن ہوں مثلِ رضیہ سلطانہ

وطن کی روزگاری کو بڑھاوا دے سکا نہ جو
وہ کہتا ہے رعایا سے کہ دے دو جاں کا نذرانہ
بچھا دے پھول راہوں میں محبت عین ایماں ہے
لگا دے جان کی بازی تو ہو جا سب سے بیگانہ
وہ دھبّے جو نمایاں ہیں بہ شکلِ پیشوائے قوم
وہی کرتے ہیں آتش کی نذر گندم کا ہر دانہ
روزگاری کا کیا مطلب ہے؟؟؟ بے روزگاری کی ضد؟؟؟ لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ کوئی لفظ ہے.
آخری مصرعہ وزن میں نہیں، نذر بمعنی چڑھاوا یا بھینٹ، میں ذ اور ر ساکن ہوتی ہیں، یعنی اسکا تلفظ نَذْ+رْ ہوتا ہے، نَ+ذَرْ نہیں.

جو دے پایا نہیں دو وقت کی روٹی بھی لوگوں کو
وہ کہتا ہے رعایا سے کہ دو سب جاں کا نذرانہ
بچھا دے پھول راہوں میں، محبت عین ایماں ہے
لگا دے جان کی بازی تو ہو جا سب سے بیگانہ
بنے ہیں پیشوائے قوم جو، در اصل ہیں رہزن
یہی تو جھونکتے ہیں آگ میں گندم کا ہر دانہ

یہ تو اشعار کی ساخت کی بحث ہوئی. تاہم میرے خیال میں اصل مسئلہ نظم اولین اور آخرین اشعار کے ربط کی کمی ہے، گویا مرکزی خیال کچھ الجھاؤ کا شکار لگتا ہے.

دعاگو،
راحل.
 
آخری شعر حذف کر دوں۔
آخری شعر کا مسئلہ نہیں ہے بیٹا، پہلے چار اشعار اور آخر کے تین اشعار آپس میں مربوط نہیں لگتے، شروع کے اشعار میں کسی ذاتی غم کا بیان ہوتا نظر آتا ہے، پھر نظم اچانک پینترا بدل کر سیاسی ہوجاتی ہے.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سر ایک بار پِھر توجہ درکار ہے:in-love:

میں پہنا سکتی اپنے غم کو گر الفاظ کا جامہ
اگر لکھ سکتا احساسات کو میرے مرا خامہ
تو پھر ہر روز کاغذ پر جنازے اُٹھتے لفظوں کے
قلم تفصیل سے لکھتا مرے آلام کا نامہ
بہت سی داستانیں میں مکمل کر نہیں پائی
روایت کو نبھانے میں ادھورا ہے ہر افسانہ
رعایا ہوں بظاھر دل ہے لیکن بادشاہوں سا
فقط دل کی سہی لیکن ہوں مثلِ رضیہ سلطانہ
مخالف لاکھ ہوں میرے مگر مجھکو نہیں کچھ غم
کروں کیوں پیروی اُنکی ہے جنکا کام بھٹکانہ
میں باغی فطرتاً ہوں ہر کسی کی مانتی کم ہوں
اسی خصلت نے بخشا ہے مجھے جوہر جدا گانہ
 
میرے خیال میں تو اب ٹھیک ہے نظم، مگر بلا عنوان کیوں ہے؟؟؟۔ استادِ محترم کو بھی ٹیگ کردیں، تاکہ وہ بھی ایک نظر دیکھ لیں۔

ہاں ایک اہم بات، املا پر بھی تھوڑا دھیان دیجئے۔ بعض الفظ آپ نے ملا کر لکھ دیئے ہیں، مثلاً ’’مجھ کو‘‘ کو ’’مجھکو‘‘۔۔۔یا ۔۔۔ ’’اُن کی‘‘ کو ’’انکی‘‘
اس طرح کے الفاظ ملا کر لکھنے کو جدید املا میں درست نہیں سمجھا جاتا۔
ثانیاً اردو میں ہائے مخلوط، جسے دوچشمی ہ بھی کہتے ہیں، صرف حروف ہائے مرکب کے لئے استعمال کی جاتی ہے، جو ہندی الاصل ہوتے ہیں، مثلاً بھ، جھ، پھ، کھ وغیرہ۔ اس کے علاوہ اس کا استعمال ٹھیک نہیں، عربی اور فارسی الاصل الفاظ کے لئے تو بالکل بھی نہیں۔ اس لئے بظاہر کو بظاھر نہیں لکھا جاسکتا۔
علاوہ ازیں میرے خیال میں کوئی بھی ہندی لفظ ہائے ہوّز پر ختم نہیں ہوتا، یہ عربی اور فارسی کی یاد گار ہے اس لئے بھٹکانہ لکھنا درست نہیں، بھٹکانا لکھنا چاہیے۔

املا کی بابت یہ ’’نصیحت‘‘ اس لئے کر دی کہ املا کی غلطیوں کی وجہ سے تحریر کا حسن جاتا رہتا ہے، اور قاری صاحبِ تحریر کے بارے میں اچھا تاثر قائم نہیں کرتا۔

دعاگو،
راحلؔ
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
بہت شکریہ سر

کوئی مناسب عنوان بھی سوچ لیتی ہوں۔دیگر اساتذہ کو کیسے ٹیگ کروں؟

املا کی طرف توجہ مرکوز کرانے کے لئے مزید شکریہ۔ یوں تو عام طور پر سہی املا ہی لکھتی ہوں مگر یہاں ٹائپنگ میں ذرا کوتاہی ہو جاتی ہے۔۔۔۔اور سب سے زیادہ suggestion word مخل ڈالتے ہیں۔(n)


سر عروض کی بابت ایک سوال کرنا تھا کئی روز سے پریشان ہوں ۔۔۔۔کہہ ،نہ اس طرح کے الفاظ کا وزن کیسے متعین کریں۔


آپکی مشکور
سحر
 
Top