نتائج تلاش

  1. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    گؤنلۆمۆن بیر کوشه‌سینده عرشِ رحمان گیزلۆدۆر قطره‌مۆن بیر قطره‌سینده بحرِ عُمّان گیزلۆدۆر (اشرف‌اۏغلو رومی) میرے دل کے ایک گوشے میں عرشِ رحمان پِنہاں ہے۔۔۔ میرے قطرے کے ایک قطرے میں بحرِ عُمّان پِنہاں ہے۔ Gönlümün bir kûşesinde ‘Arş-ı Rahmân gizlüdür Katremün bir katresinde bahr-ı ‘ummân gizlüdür
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دیارِ ہند کی نکوہِش (مذمّت) اور دیارِ کشمیر کی سِتائش میں ایک بیت: کرده‌ست هوایِ هند دل‌گیر مرا ای بخت رسان به باغِ کشمیر مرا (غنی کشمیری) ہِند کی آب و ہوا نے مجھ کو دل گیر کر دیا ہے۔۔۔ اے بخت! مجھ کو باغِ کشمیر میں پہنچا دو۔
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ایرانِ صغیر «کشمیر» کی سِتائش میں ایک بیت: کشمیر می‌سِتانم از حق به جایِ جنّت امّا نمی‌سِتانم جنّت به جایِ کشمیر (طالب آمُلی) میں حق تعالیٰ سے جنّت کی بجائے کشمیر لے لوں گا لیکن میں کشمیر کی بجائے جنّت نہ لوں گا!
  4. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    یہ بھی علم میں آیا ہے کہ اِس مصرعے کا درست متن یہ ہے: در دِهِ ویرانِ دل، اِقلیمِ دانش ساختن یعنی: دل کے ویران قریے میں علم و دانش کی اِقلیم بنانا [کس قدر خوب ہے!] گنجور میں کتابت کی غلطی کے باعث «ده» کو «ره» لکھ دیا گیا ہے۔
  5. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    آپ نے دُرُست فہم کیا۔ اگر بیت کو نظم سے نثر میں بھی مُنتقل کر دیا جائے تب بھی مفہوم نامکُمّل ہے۔ در اصل اِس بیت کو ایک مُسلسَل (سِلسِلہ دار، باہم پیوستہ) قِطعے کے درمیان سے لیا گیا ہے۔۔ قِطعے کا مصرعِ اوّل یہ ہے: ای خوشا سودایِ دل از دیده پنهان داشتن اے خوشا دل کا عشق و جُنون نظر سے پنہاں...
  6. حسان خان

    اِمروز کا تُرکی لفظ

    پارلاماق/parlamak چمکنا، درخشاں ہونا، نُور افشاں کرنا، تاباں ہونا؛ درخشیدن اېشېق قاران‌لېق‌تا پارلار و قاران‌لېق اۏنو آلت ائده‌مه‌میش‌تیر. روشنی تاریکی میں چمکتی ہے اور تاریکی اُس کو زیر نہیں کر سکی ہے۔ Işık karanlıkta parlar ve karanlık onu alt edememiştir. (کتابِ مُقدّس، عہدنامۂ نَو، یوحنّا،...
  7. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    جو دوستان فارسی زبان نہیں جانتے، اور اردو ترجمے کی مدد سے بیت کا مفہوم سمجھتے ہیں، اُن کی اطلاع کے لیے ایک چیز بتانا چاہتا ہوں: اردو میں مصدر (فعل کی جڑ + نا) مصدری معانی کے علاوہ امرِ مُستقبل و تأکیدی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً، یہ دو جملے دیکھیے: ۱) یہ کام کرنا ہماری راحت کا باعث بنے...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    جو دوستان فارسی زبان نہیں جانتے، اور اردو ترجمے کی مدد سے بیت کا مفہوم سمجھتے ہیں، اُن کی اطلاع کے لیے ایک چیز بتانا چاہتا ہوں: اردو میں مصدر (فعل کی جڑ + نا) مصدری معانی کے علاوہ امرِ مُستقبل و تأکیدی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً، یہ دو جملے دیکھیے: ۱) یہ کام کرنا ہماری راحت کا باعث بنے...
  9. حسان خان

    فارسی و فارسیت وہ سِپر ہے جو مجھ کو ہر قسم کی نجاست و تیرگی سے محفوظ رکھتی ہے۔

    فارسی و فارسیت وہ سِپر ہے جو مجھ کو ہر قسم کی نجاست و تیرگی سے محفوظ رکھتی ہے۔
  10. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    زُلالِ وصلینه لب‌تشنه‌یم بیر تۆرکِ بدخویین کیم اۏن‌دان قطرهٔ آب ایسته‌سم دارتار روان خنجر (محمد فضولی بغدادی) میں اِک [ایسے] تُرکِ بدخُو کے زُلالِ وصل کا لب تشنہ ہوں کہ اگر اُس سے قطرۂ آب چاہوں تو وہ فوراً تیزی سے خنجر کھینچ لیتا ہے۔ × زُلال = آبِ شیرین و صاف و خوشگوار جمہوریۂ آذربائجان کے...
  11. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    اؤلگه‌ی، کیرگه‌ی، ائتکه‌ی، قیلغه‌ی وغیرہ افعال چَغَتائی تُرکی میں استعمال ہوتے ہیں۔ «بیگین» بھی مشرقی تُرکی لفظ ہے۔
  12. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    کیرمک = داخل ہونا کیریپ = داخل ہو کر تیلکۆ = لومڑی بیگین = کی مانند این = بِل، کُنام، کچهار اینی = اُس کا بِل، اُس کا کچھار اینی‌ده = اپنے بِل میں، اپنے کچھار میں اؤلمک = مرنا اؤلگه‌ی (تمنّائی/مُستقبلی صیغہ) = مر جائے، مر جائے گا آچ = بھوکا، گُرُسنہ آچ‌لېق = بھوک، گُرُسنَگی آچ‌لېق‌دېن = بھوک سے...
  13. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    یہ بیت چَغَتائی/مشرقی تُرکی میں ہے۔ چغتائی تُرکی مَیں خود بھی کُلّاً نہیں جانتا، اور آپ کو بھی میری پیش نِہاد یہی ہے کہ آپ اوّلاً مغربی تُرکی سیکھیے۔
  14. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    مُدام نقدِ هوا خاطریم‌ده‌دیر مکنون همیشه فکرِ محبّت دیلیم‌ده‌دیر مذکور (محمد فضولی بغدادی) میرے ذہن میں ہمیشہ عشق و جُنون کی نقدی پوشیدہ ہے میری زبان پر ہمیشہ فکرِ محبّت مذکور ہے جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں: Müdam nəqdi-həva xatirimdədir məknun, Həmişə fikri-məhəbbət dilimdədir...
  15. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    فُسُرده زاهد اگر عاشقِ جگرسوزه رفاقت ائتسه یۆز ایل ظُلمتینه دۆشمه‌ز نور (محمد فضولی بغدادی) زاہدِ افسُردہ [و دل سرد] اگر عاشقِ جگرسوز کے ساتھ صد سال رفاقت کرے، [تو بھی] اُس کی تاریکی میں نُور نہیں گِرے (آئے) گا۔ × «افسُرده» بُجھا ہوا، مُنجَمِد، دل سرد، پژمُردہ وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔...
  16. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    دلِ پُرآتشِ عاشق‌دیر آهِ سرْدله خۏش اۏلور بُرودَته مایل طبایعِ محرور (محمد فضولی بغدادی) عاشق کا دلِ پُرآتش آہِ سرد کے ساتھ خوش [رہتا] ہے۔۔۔ گرم طبیعتیں سردی و خُنکی کی جانب مائل ہوتی ہیں۔ جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں: Dili-püratəşi-aşiqdir ahi-sərdlə xоş, Оlur bürudətə mayil...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    می‌کند حافظ دُعایی بِشْنو آمینی بِگو روزیِ ما باد لعلِ شکّرافشانِ شما (حافظ شیرازی) حافظ اِک دُعا کر رہا ہے، سُنو اور آمین کہو: آپ کا لعل جیسا لبِ شَکَر افشاں ہمارے نصیب میں آئے!
  18. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    غم اۉتی‌دین، ای حکیم، اۉلمک تیلرمېن، جامیمه زهر قۉشسنگ قۉش ولېکن قاتمه‌غیل زنهار سو (امیر علی‌شیر نوایی) اے طبیب! میں آتشِ غم سے مرنا چاہتا ہوں، میرے جام میں اگر تم زہر مِلاؤ تو مِلاؤ، لیکن آب ہرگز مت مِلانا! G'am o'tidin, ey hakim, o'lmak tilarmen, jomima Zahr qo'shsang qo'sh valekin qotmag'il...
  19. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    یوزده خَوْی طُغیانی‌دین گر کولسه آغزی یۉق عجب غُنچه‌غه بۉلمس آچیلماق، ایچمه‌یین گُل‌زار سو (امیر علی‌شیر نوایی) چہرے پر پسینے کی طُغیانی سے اگر اُس کا دہن ہنس دے تو عجب نہیں ہے۔۔۔ غُنچہ اُس وقت تک نہیں کھِلتا (یا نہیں کِھل سکتا)، جب تک گُلزار آب نہیں پیتا۔ Yuzda xay tug'yonidin gar kulsa og'zi...
  20. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    ساقیا مخمورلوق آغزیم قوروتمیش، رحم ایتیب باده گر یۉق‌تور سالیب بیر ساغرِ دوران‌ده سو (امیر علی‌شیر نوایی) اے ساقی! مخموری نے میرے دہن کو خُشک کر دیا ہے، اگر شراب نہیں ہے تو رحم کرتے ہوئے ساغرِ دوراں میں آب ڈال کر دے دو (یا آب ڈال دو)۔ × خُمار/مخموری = نشہ و مستی زائل ہونے کے بعد لاحق ہونے والی...
Top