آرزو راہبہ ہے
۔۔۔ آرزو راہبہ ہے بے کس و تنہا و حزیں
آرزو راہبہ ہے، عمر گزاری جس نے
انہی محرومِ ازل راہبوں، معبد کے نگہبانوں میں
ان مہ و سالِ یک آہنگ کے ایوانوں میں!
کیسے معبد پہ ہے تاریکی کا سایہ بھاری
روئے معبود سے ہیں خون کے دھارے جاری
۔۔۔ راہبہ رات کو معبد سے نکل آتی ہے
جھلملاتی ہوئی اک شمع...