نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے اب تو ویرانہ بھی ویراں نہیں کرنے دیتے دل کو صد لخت کیا سینے کو صد پارہ کیا اور ہمیں چاک گریباں نہیں کرنے دیتے ان کو اسلام کے لٹ جانے کا ڈر اتنا ہے اب وہ کافر کو مسلماں نہیں کرنے دیتے دل میں وہ آگ فروزاں ہے عدو جس کا بیاں کوئی مضموں کسی عنواں نہیں‌کرنے دیتے...
  2. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ہم کہ عشّاق نہیں ، اور کبھی تھے بھی نہیں ہم تو عشّاق کے سائے بھی نہیں! عشق اِک ترجمۂ بوالہوسی ہے گویا عشق اپنی ہی کمی ہے گویا! اور اس ترجمے میں ذکرِ زر و سیم تو ہے اپنے لمحاتِ گریزاں کا غم و بیم تو ہے لیکن اس لمس کی لہروں کا کوئی ذکر نہیں جس سے بول اٹھتے ہیں سوئے ہوئے...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے، مصطفیٰ زیدی

    غزل کسی اور غم میں اتنی خلشِ نہاں نہیں ہے غمِ دل مرے رفیقو، غمِ رائیگاں نہیں ہے کوئی ہم نفس نہیں ہے، کوئی رازداں نہیں ہے فقط ایک دل تھا اب تک سووہ مہرباں نہیں ہے مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے کسی آنکھ کو صدا دو، کسی زلف کو پکارو بڑی دھوپ پڑ رہی ہے...
  4. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    پھول مسلے گئے فرشِ گلزار پر رنگ چھڑکا گیا تختۂ دار پر بزم برپا کرے جس کو منظور ہو دعوتِ رقص، تلوار کی دھار پر دعوتِ بیعتِ شہ پہ ملزم بنا کوئی اقرار پر، کوئی انکار پر (ناتمام) 23، فروری 1984ء
  5. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    زندگی سے ڈرتے ہو؟ ۔۔۔ زندگی سے ڈرتے ہو؟ زندگی تو تم بھی ہو، زندگی تو ہم بھی ہیں! آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں! آدمی زباں بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے، اس سے تم نہیں ڈرتے! حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے، آدمی ہے وابستہ آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ اس سے تم نہیں ڈرتے...
  6. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    پھر آئنہِ عالم شاید کہ نکھر جائے پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے صحرا پہ لگے پہرے اور قفل پڑے بن پر اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے خاکِ رہِ جاناں پر کچھ خوں تھا گِرو اپنا اس فصل میں ممکن ہے یہ قرض اتر جائے دیکھ آئیں چلو ہم بھی جس بزم میں سنتے ہیں جو خندہ بلب آئے وہ خاک بسر جائے یا خوف...
  7. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    تمنّا کے تار ۔۔۔ تمنّا کے ژولیدہ تار، گرہ در گرہ ہیں تمنّا کے نادیدہ تار ۔۔۔ ستاروں سے اترے ہیں کچھ لوگ رات وہ کہتے ہیں: "اپنی تمنّا کے ژولیدہ تاروں کو سلجھاؤ، سلجھاؤ اپنی تمنا کے ژولیدہ تار، ستاروں کی کرنوں کے مانند سلجھاؤ مبادہ ستاروں سے برسیں وہ تیر کہ رہ جائے باقی تمنّا نہ تار!" ۔۔۔...
  8. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    رفیقِ راہ تھی منزل ہر اِک تلاش کے بعد چھُٹا یہ ساتھ تو رہ کی تلاش بھی نہ رہی ملُول تھا دلِ آئنہ ہر خراش کے بعد جو پاش پاش ہُوا اِک خراش بھی نہ رہی
  9. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    آرزو راہبہ ہے ۔۔۔ آرزو راہبہ ہے بے کس و تنہا و حزیں آرزو راہبہ ہے، عمر گزاری جس نے انہی محرومِ ازل راہبوں، معبد کے نگہبانوں میں ان مہ و سالِ یک آہنگ کے ایوانوں میں! کیسے معبد پہ ہے تاریکی کا سایہ بھاری روئے معبود سے ہیں خون کے دھارے جاری ۔۔۔ راہبہ رات کو معبد سے نکل آتی ہے جھلملاتی ہوئی اک شمع...
  10. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    اِدھر نہ دیکھو اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے جو عزم و ہمت کے مدعی تھے اب ان کے ہاتھوں میں صدقِ ایماں کی آزمودہ پرانی تلوار مڑ گئی ہے جو کج کلہ صاحبِ حشم تھے جو اہلِ دستار محترم تھے ہوس کے پرپیچ راستوں میں کلہ کسی نے گرو رکھ دی کسی نے دستار بیچ دی ہے اُدھر بھی دیکھو جو...
  11. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    اظہار اور رسائی ۔۔۔ مُو قلم، ساز، گلِ تازہ، تھرکتے پاؤں بات کہنے کے بہانے ہیں بہت آدمی کس سے مگر بات کرے بات جب حیلۂ تقریبِ ملاقات نہ ہو اور رسائی کہ ہمیشہ سے ہے کوتاہ کمند بات کی غایتِ غایات نہ ہو! ۔۔۔ایک ذرّہ کفِ خاکستر کا شررِ جستہ کے مانند کبھی کسی انجانی تمنّا کی خلش سے مسرور اپنے سینے...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پہلے تو غمِ دل میں تھے خرد سے بیگانے ۔ مصطفیٰ زیدی

    پہلے تو غمِ دل میں تھے خرد سے بیگانے ہم کو کون سا غم ہے، آج کل خدا جانے آج اہلِ زنداں نے رت جگا منایا ہے آج شہر والوں پر ہنس رہے ہیں دیوانے ضبط اے دلِ بے تاب دوسروں کی محفل ہے لوگ اس کی پلکوں میں ڈھونڈ لیں گے افسانے جب کبھی ستاروں کا کوئی نامہ بر آیا میرے در پہ دستک دی بار بار دنیا نے آج...
  13. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    ترک شاعر ناظمِ حکمت کے افکار جینے کے لیے مرنا یہ کیسی سعادت ہے مرنے کے لیے جینا یہ کیسی حماقت ہے ۔۔۔۔۔۔ اکیلے جیو ایک شمشاد تن کی طرح اور مل کر جیو ایک بَن کی طرح ۔۔۔۔۔۔ ہم نے امّید کے سہارے پر ٹوٹ کر یوں ہی زندگی کی ہے جس طرح تم سے عاشقی کی ہے ۔۔۔۔۔۔
  14. فرخ منظور

    رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ از میرا جی

    آؤ پیتم بھر دو ان کو چھلکے امرت پیالوں سے چھوٹیں، بیتے پچھتاووں سے اگلے دن کے خیالوں سے کل کی بات بھلا کیوں سوچیں، کل کا بھروسا کون کرے کل شاید میں بھی مل جاؤں پہلے بیتے سالوں سے
  15. فرخ منظور

    رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ از میرا جی

    آؤ آؤ بھر لو پیالا، دیکھو بسنت کی آگ جلے چلو اتارو، اس میں پھینکو سیت کال کے پہرا دے دیکھو سوچو سمے کا پہنچی سامنے ہی پر تول رہا ہے ابھی اڑا کہ ابھی اڑا لو! کہاں گیا؟ ۔ کوئی کیا جانے
  16. فرخ منظور

    ہم بلوچوں سے یہ اک جرم ہوا ہے تو سہی! - ضیا بلوچ

    بہت اعلیٰ نظم ۔ شکریہ کاشفی صاحب!
  17. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اُسی کا پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا اِک عمر سے اِس دھُن میں کہ ابھرے کوئی خورشید بیٹھے ہیں سہارا لیے شمعِ سحری کا
  18. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    شام دھندلانے لگی اور مری تنہائی دل میں پتھر کی طرح بیٹھ گئی چاند ابھرنے لگا یک بار تری یاد کے ساتھ زندگی مونس و غم خوار نظر آنے لگی
  19. فرخ منظور

    داغ جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم ۔ داغ دہلوی

    جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم ناچار تم ہو دِل سے تو مجبُور جی سے ہم رکھتے ہو تم کسی سے محبّت، کسی سے ہم پُوچھے نہ کوئی ہم کو، نہ بولیں کسی سے ہم کنُجِ لحد میں جاتے ہیں کِس بے کسی سے ہم نقشِ قدم پہ آنکھیں مَلیں مَل کے چل دیے کیا اور خاک لے گئے تیری...
  20. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    گداگر ۔۔۔ جن گزرگاہوں پہ دیکھا ہے نگاہوں نے لُہو یاسیہ عورت کی آنکھوں میں یہ سہم کیا یہ اونچے شہر رہ جائیں گے بس شہروں کا وہم مَیں گداگر اور مرا دریوزہ فہم! ۔۔۔ راہ پیمائی عصا اور عافیت کوشی گدا کا لنگِ پا، آ رہی ہے ساحروں کی، شعبدہ سازوں کی صبح تیز پا، گرداب آسا، ناچتی، بڑھتی ہوئی اک نئے سدرہ...
Top