ظافر علی آپ کو محفل میں خوش آمدید آپ خوش قسمت ہیں کہ ایکس بوائے نے آپ کا پاپڑی چنے جیسی اعلیٰ سوغات سے استقبال کیا ہے جب کہ ہمیں یہ پروٹوکول نصیب نہ ہوا تھا۔ آپ آئےبہار آئی۔
کرپٹ جرنیلوں اور کٹھ پُتلی حکمرانوں کی طرف جنہوں نے اداروں کو عوام کی خدمت کی بجائے اِن کے استحصال اور اپنی عیاشیوں اور غیر قانونی کاموں کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا اور کرتے ہیں۔
اُن محبتوں کے نام جنہیں اپنے قرار کے لیے کسی پری پیکر کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔۔ جنہیں اظہار کے لیے الفاظ کی احتیاج نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ وہ محبتیں جو لہو کی گردش اور سانسوں کے سرگم سے آزاد ہیں ۔۔۔۔۔ وہ محبتیں جوگردشِ ماہ و سال سے آلودہ نہیں ہوتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُن چاہتوں کے نام جن کے لیے ہست و نیست یکساں ہیں...
بہت خوب جناب مگر تھیوری سے اہم عناصرغائب ہیں۔ پاکستان میں موجود بے لگام طاقتیں جو پاکستان کے آئین اور قانون کوپامال کر کے اپنی جھوٹی حب الوطنی کی آڑمیں اپنی کالے کرتوت چھپانے کے لیے ہر برائی کرتی آئی ہیں صرف اور صرف وہ ہی اِن حالات کے ذمہ دار ہیں۔ عام پاکستانی خواہ کسی بھی صوبے سے ہووہ یہاں...
ہماراگفت و کلام کا سفر کتنا ہی خوشگوارکیوں نہ شروع ہوجب تک ایک دوسرے کو کھری کھری سُنانے تک نہ پہنچیں ایسے لگتا ہے کہ گویا دِل کی بات دِل میں ہی رہ گئی ہے یا شاید یہ بھی توجہ حاصل کرنے کا ایک فن ہے۔ کئی بچوں اور بڑے بچوں میں یہ عادت نوٹ کی جا سکتی ہےکہ اگرآپ قدآور نہ بن سکیں تو نہ سہی اپنے...
نوید بھائی
نوید بھائی محنت کہاں ضائع ہوئی ہم لطف اندوز ہوئے ہیں نہ آپ کے کلام سے یعنی بوگیمبو خوش ہوا۔ ہماری حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور الف عین صاحب اور آسی صاحب کی جواں ہمتی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ سو دِل پہ نہیں لینا شاعری چیز ہی ایسی ہے آتے آتے ہی آتی ہے اور آتی ہے یا نہیں آتی۔ درمیانی راہ...
میری زندگی کی فیملی ممبرزکے علاوہ پہلی محبت ایک لیلی( بکری کی بیٹی) ہے جو میری نانی نے مجھے دی تھی۔ یہ تب کی بات ہے جب خلیل میاں فاختہ اُڑایا کرتے تھے اور میں اپنی لیلی سے کھیلا کرتا تھا۔
یہ ہمہ خور جانور ہے یعنی گوشت بھی کھاتا ہے سو اگر آپ اِسے کسی طرح ویجیٹیرین (صرف سبزی خور) بنا لیں تو شائد مویشیوں میں اس کا شمار ممکن ہو سکے مگرمیں پاکستانی میلہ مویشیاں میں اِس کی شمولیت کی ضمانت پھر بھی نہیں دے سکتا۔
محبت کی مٹی میں گُندھے انسان کی کائناتی سوچ کے زاویے ہر رُخ سے دلکش اور پرکیف ہیں۔ محترم آسی صاحب دِل چھو لینے والی اِ ن خوبصورت تحریروں کے لیے بہت بہت شکریہ۔
انسان کااحساسِ محرومی بہت سی خواہشوں کے بھرم کا جواز بنائے رکھتا ہے۔ انسان فطرتاً قناعت پسندی کے خلاف طبع رکھتا ہے۔ جو چیز مل جائے وہ قدر کھو دیتی ہے۔ سو بہت کچھ نہ ملنے سے ہی زندگی میں کوشش کی لگن زندہ رہتی ہے اوراگر ایک خاص حد سے نہ بڑھے تو محرومی سے ہی زندگی میں چاشنی ہے میٹھے میٹھے درد کی چاشنی۔