کاغذی ہے پیرہن کس پیکر تصویر کا؟
شاہد ملک (روزنامہ پاکستان، لاہور 13 جنوری 2013ء)
اگر آپ ڈھنگ کی زندگی گزارنے کے عادی ہیں تو کبھی نہ کبھی یہ ضرور ہوا ہو گا کہ صبح دفتر کے لئے نکلتے ہوئے ناشتے میں جو چائے ملی، اس میں پتی کی مقدار ذرا کم تھی یا عین وقت پر کار یا موٹر سائیکل نے سٹارٹ نہ ہو کر بے...
ہماری واپسی تو ایسی ہی ہوتی ہے چندا! :rollingonthefloor:
یہ میرا سستی والا راز آپ کو کیسے پتہ چلا؟ :ROFLMAO:
کمپنی چھوڑنے کا سوچا بھی تو خود کو آپ کی سپاری بلکہ پورا پان دے کر آئرلینڈ پہنچ جاؤں گا! :p
بس جی کبھی غرور نہیں کیا! :ROFLMAO:
شاباش بچہ! اب میری طرف سے ملین۔ :)
اِس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش میں
یا تو ٹوٹ کر رویا یا غزل سرائی کی
تج دیا تھا کل جن کو ہم نے تیری چاہت میں
آج ان سے مجبوراً تازہ آشنائی کی
ہو چلا تھا جب مجھ کو اختلاف اپنے سے
تو نے کس گھڑی ظالم میری ہمنوائی کی...
واہ شاہ جی، اچھا انتخاب ہے۔
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں، کون دیکھے گا
باقی اشعار پر تو مہدی نقوی حجاز بہت خوب رائے دے چکے ہیں۔ درج بالا شعر شاید یوں ہوگا:
حقیقت کا تقاضا بھی، یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ کے پردوں میں پنہاں، کون دیکھے گا
میں نے سوچا کہ ٹارزن کی واپسی کی طرح بٹ کی واپسی بھی ذرا وکھرے انداز سے ہونی چاہئے! ;)
ہاہاہا اور میں آپ کے الفاظ میں کہوں گا کہ مت کریں شکریہ ادا، کس نے کہا ہے شکریہ ادا کرنے کے لئے۔ :p
ہماری کمپنی اپنانے کا آپشن ملتا ہے صرف، چھوڑنے کا کوئی آپشن نہیں ہے بچہ! :ROFLMAO:
وہ تو آپ ’غائب‘...
میں بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہا تھا کہ میرے بنائے ہوئے دھاگے میں میری ہی گمشدگی کا اشتہار چھپ گیا!
زبیر بھائی، ان میں سے ایک مسئلے کا حل آپ کرلیتے تو مجھے پیغام موصول ہوتے ہی دوسرے مسئلے کا حل خودبخود نکل جاتا۔ :)
تعبیر نے گیارہ ہزار مراسلے پورے کر کے اپنے انتہائی کم گو ہونے پر ایک بار پھر سے مہرِ تصدیق ثبت کردی ہے۔ ;)
تعبیر کو یہ گیارہ ہزاری منصب بہت بہت مبارک ہو!
مبارکباں جی!
میں تو آپ کی کم گوئی پر فدا ہوگیا ہوں! :ROFLMAO:
او بلے بلے، گیارہ ہزرا ہوگئے مراسلے!!!
اب تھوڑا سا جشن بھی منا ہی لیا جائے...