ہمارے خالو انچارج تھے۔ اور جس ڈرائیور نے ٹرین لے جانی تھی ان کی آخری ٹرپ تھی ریٹائر ہورہے تھے۔ سکھ تھے وہ۔
خالو نے ہم تینوں بھائیوں کو انجن میں بٹھادیا تھا۔ ان ڈرائیور نے مجھے ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیا۔ ڈیزل انجن تھا اور ڈیزل کا گرم دھواں بار بار منہ پر آتا تھا۔ سوچ رہا تھا اٹھ کے کسی ڈبے میں...