کہاں تصورِ پستی بلند بینوں کو
ہم آسمان سے لاتے نہیں زمینوں کو
یہاں میرے خیال سے شاید لاتے کے بجائے آتے ہوگا۔ میرے پاس کتاب میں لاتے ہی درج ہے۔
ہمیں ڈرائے گا کیا خاک بحرِ طوفاں خیز
کہ ہم نے سیل بنایا ہے خود سفینوں کو
کسی کے در پہ جھکاتے نہیں جو سر اپنا
انہیں یہ حق ہے چلیں تان کر وہ سینوں کو...