نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فراز کون سا نام تجھے دوں؟

    یوں بھی گزری ہے کہ جب درد میں ڈوبی ہوئی شام گھول دیتی ہے مری سوچ میں زہرِ ایام زرد پڑ جاتا ہے جب شہرِ نظر کا مہتاب خون ہو جاتا ہے ہر ساعتِ بیدار کا خواب ایسے لمحوں میں عجب لطفِ دل آرام کے ساتھ مہرباں ہاتھ ترے ریشم و بلّور سے ہاتھ اپنے شانوں پہ مرے سر کو جھکا دیتے ہیں جس طرح ساحلِ امید سے بے بس...
  2. حسان خان

    جوش بلند بینی

    کہاں تصورِ پستی بلند بینوں کو ہم آسمان سے لاتے نہیں زمینوں کو یہاں میرے خیال سے شاید لاتے کے بجائے آتے ہوگا۔ میرے پاس کتاب میں لاتے ہی درج ہے۔ ہمیں ڈرائے گا کیا خاک بحرِ طوفاں خیز کہ ہم نے سیل بنایا ہے خود سفینوں کو کسی کے در پہ جھکاتے نہیں جو سر اپنا انہیں یہ حق ہے چلیں تان کر وہ سینوں کو...
  3. حسان خان

    جوش بے چارگی

    خموشی کا سماں ہے اور میں ہوں دیارِ خفتگاں ہے اور میں ہوں کبھی خود کو بھی انساں کاش سمجھے یہ سعیِ رائگاں ہے اور میں ہوں کہوں کس سے کہ اس جمہوریت میں ہجومِ خسرواں ہے اور میں ہوں پڑا ہوں اک طرف دھونی رمائے عتابِ رہرواں ہے اور میں ہوں کہاں ہے ہمزباں اللہ جانے فقط میری زباں ہے اور میں ہوں...
  4. حسان خان

    تو مری جان گر نہیں آتی - سید محمد اثر

    تو مری جان گر نہیں آتی زیست ہوتی نظر نہیں آتی دلربائی و دلبری تجکو گو کہ آتی ہے پر نہیں آتی حالِ دل مثلِ شمع روشن ہے گو مجھے بات کر نہیں آتی ہر دم آتی ہے گرچہ آہ پر آہ پر کوئی کارگر نہیں آتی کیا کہوں آہ میں کسو کے حضور نیند کس بات پر نہیں آتی نہیں معلوم دل پہ کیا گزری ان دنوں کچھ خبر...
  5. حسان خان

    واعظ کسے دماغ جواب و سوال کا - سید محمد 'اثر'

    واعظ کسے دماغ جواب و سوال کا یاں حال سے فراغ کہاں قیل و قال کا ہرچند ممکن اب نہیں ہونا وصال کا پر مجکو نت یہی ہے تصور محال کا دھوکا اگر وہ ہو چکا شاید ایدھر کو آئے عرصہ کہاں رہا ہے اب اس احتمال کا حالت تباہ سن کے وہ ہوتا ہے اور خوش قاصد نہ کیجو ذکر تو وہاں میرے حال کا تصویر تیری آنکھوں...
  6. حسان خان

    مجاز خانہ بدوش

    بستی سے تھوڑی دور چٹانوں کے درمیاں ٹھہرا ہوا ہے خانہ بدوشوں کا کارواں ان کی کہیں زمین نہ ان کا کہیں مکاں پھرتے ہیں یونہی شام و سحر زیرِ آسماں دھوپ اور ابر و باد کے مارے ہوئے غریب یہ لوگ وہ ہیں جن کو غلامی نہیں نصیب اس کارواں میں طفل بھی ہیں نوجواں بھی ہیں بوڑھے بھی ہیں مریض بھی ہیں ناتواں بھی...
  7. حسان خان

    عدم ہم اگر شرحِ آرزو کرتے

    ہم اگر شرحِ آرزو کرتے غنچہ و گل کو زرد رو کرتے سجدۂ ناگہاں کا تھا موقع سجدہ کرتے کہ ہم وضو کرتے داورِ حشر ہنس پڑا ورنہ ہم کہاں قطعِ گفتگو کرتے چاکِ دامن تو خیر سل جاتا چاکِ ہستی کہاں رفو کرتے میری غیبت سے کیا ملا ان کو جو بھی کرنا تھا روبرو کرتے کر دیا آرزو کو ترک عدم کس لیے خونِ آرزو کرتے...
  8. حسان خان

    عدم مجھے کمال کی دھن ہے، کمال کر دوں گا

    مجھے کمال کی دھن ہے، کمال کر دوں گا تری نظر کو، کئی دل نکال کر دوں گا! وہ چشمِ مست ابھی اس سے بھی نہیں واقف کہ میں بہک کے اچانک سوال کر دوں گا! میری فنا تو مسلّم ہے اس کا خوف ہی کیا تمہاری ذات کو میں لازوال کر دوں گا ادھر سے گزریں اگر گردشیں زمانے کی! قسم خدا کی طبیعت بحال کر دوں گا...
  9. حسان خان

    احمد ندیم قاسمی صحیفے پڑھ رہا ہوں اونچی نیچی رہگزاروں میں

    صحیفے پڑھ رہا ہوں اونچی نیچی رہگزاروں میں کئی صدیوں کی گونجیں دفن ہیں ان کوہساروں میں جنہیں اب روندتا ہے دیوِ ظلمت ارضِ مغرب کا کبھی پیغمبروں کی روشنی تھی ان دیاروں میں انہی کے مطلعِ غیرت سے کل خورشید ابھرے گا جو اب شامل ہیں ارضِ ایشیا کے بے وقاروں میں نہ ان کا ہاتھ ہلتا ہے، نہ ان کا پاؤں...
  10. حسان خان

    احمد ندیم قاسمی مہذب

    مجھے کل مرا ایک ساتھی ملا جس نے یہ راز کھولا کہ ۔۔ "اب جذبہ و شوق کی وحشتوں کے زمانے گئے!" پھر وہ آہستہ آہستہ۔۔ چاروں طرف دیکھتا مجھ سے کہنے لگا: "اب بساطِ محبت لپیٹو جہاں سے بھی مل جائے دولت۔۔ سمیٹو غرض کچھ تو تہذیب سیکھو!" (احمد ندیم قاسمی) ستمبر ۱۹۷۶ء
  11. حسان خان

    باغِ بابر (کابل) کی تصاویر

    باغ بابر افغانستان میں کابل شہر کے مضافات میں واقع ایک تاریخی سیاحتی مقام ہے اور یہاں پہلے مغل بادشاہ بابر کا مقبرہ بھی واقع ہے۔ ان باغات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1528ء میں تعمیر کیے گئے جب شہنشاہ بابر نے کابل شہر کے لیے راہدری کے طور پر باغات تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس حکم اور...
  12. حسان خان

    احمد ندیم قاسمی عقل و عشق

    اے اہلِ عشق! عقل سے اس درجہ بیر کیوں جب عشق کا بھی رازِ توانائی عقل ہے تم ماوراء کی دھند میں سرشارِ جستجو اسرارِ کائنات کی شیدائی عقل ہے ہے منتہائے عشق تو سچائی سربسر، سچائی کے وجود کی زیبائی عقل ہے تعمیرِ شخصیت کے لیے دونوں کیمیا تنہائی عشق، انجمن آرائی عقل ہے تخلیقِ عرش و فرش کی بنیاد...
  13. حسان خان

    جوش اے شخص! اگر جوش کو تو ڈھونڈنا چاہے

    اے شخص! اگر جوش کو تو ڈھونڈنا چاہے وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا اور صبح کو وہ ناظرِ نظّارۂ قدرت طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی شہرِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا اور شام کو وہ مردِ خدا، رندِ خرابات رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے گا اور رات کو وہ...
  14. حسان خان

    اقبال دامِ تہذیب

    اقبال کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے ہر ملتِ مظلوم کا یورپ ہے خریدار! یہ پیرِ کلیسا کی کرامت ہے کہ اس نے بجلی کے چراغوں سے منور کیے افکار! جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدۂ دشوار! تُرکانِ 'جفا پیشہ' کے پنجے سے نکل کر بیچارے ہیں تہذیب کے پھندے میں گرفتار! (علامہ اقبال)
  15. حسان خان

    جوش فیضانِ حسین

    قمیصِ یوسف و خونِ حسین آئینہ ہے جس کا ہماری خاک میں ہے وہ مذاقِ رنگ و بو اب بھی کہاں ہے سوزن و مقراضِ خیاطانِ ذی ہمت تمدن ہے رہینِ کاوشِ چاک و رفو اب بھی چھڑی تھی درمیانِ حق و باطل جو سرِ مقتل وقار لہجۂ تاریخ ہے وہ گفتگو اب بھی بہا تھا جو زمینِ کربلا کے تشنہ ذروں پر سحابِ گلستانِ زندگی ہے وہ...
  16. حسان خان

    فراز یہ کیسی رُت ہے

    یہ کیسی رُت ہے کہ ہر شجر صحنِ گلستاں میں ملول و تنہا سلگ رہا ہے طیور چپ چاپ کب سے منقار زیرِ پر ہیں ہوائیں نوحہ کناں کہ اس باغ کی بہاریں گئیں تو پھر لوٹ کر نہ آئیں یہ کیسی رُت ہے نہ برف باری کے دن کہ شاخوں کے پیرہن پر سپیدۂ صبح کا گماں ہو نہ فصلِ گُل ہے کہ ہر طرف شورِ جانفروشاں سے کوئے محبوب کا...
  17. حسان خان

    میری نگاہ میں حضرتِ رسالتمآب - جوش ملیح آبادی

    آج بھی میرے دل میں دنیا کے تمام بانیانِ مذاہب کا بے حد احترام ہے۔ اور خصوصیت کے ساتھ قوت و حیات کے شاہکار، حضرت محمدِ عربی، حضرت علی اور حضرت حسین کا شیدائی، اور آبائی عقائد سے آزاد ہو جانے کے باوجود، میں ان متذکرہ بالا تینوں مقتدر ہستیوں کا دل سے پرستار ہوں۔ آنحضرت کے بارے میں اکثر، یہ سوچتا...
  18. حسان خان

    پروین شاکر اپنے قائد کے لیے کچھ حرف

    بے آب آئنوں پہ طلسمِ نظر کھلا چشمِ فسوں زدہ سے کوئی خواب گر کھلا اک شخص کو کلیدِ محبت عطا ہوئی تنہائیوں پہ شہرِ رفاقت کا در کھلا اک سرخوشی میں چلتے رہے اُس کے ساتھ ساتھ منزل پہ آ گئے تو کمالِ سفر کھلا ٹھنڈا ہوا اِدھر عَلَمِ جاں فروشگاں شہرِ وفا میں روح کا پرچم اُدھر کھلا اک حرفِ سبز شاخِ...
  19. حسان خان

    جوش میں حیدری ہوں حیدری

    ہاں میں ہوں، میرِ زندگی، دارائے ملکِ شاعری غلطیدہ چرخِ دین پر میرا سحابِ کافری میری حریمِ طبع میں رقصاں بتانِ آذری لیکن بہ ایں عز و شرف دل ہے رہینِ قنبری میں حیدری ہوں، حیدری میں حیدری ہوں، حیدری مجھ سے دو عالم ضو فشاں، مجھ پر دو عالم منجلی ظاہر میں رندِ بادہ کش، باطن میں درویش و ولی میری...
  20. حسان خان

    جوش نعرۂ مستانہ

    سازِ ولا پہ کون غزلخواں ہے یا علی ہر ذرہ کائنات کا رقصاں ہے یا علی تیری ہر ایک سانس تری ہر نگاہ میں گنجِ حدیث، دولتِ قرآں ہے یا علی تیری تجلیوں کے تموج سے آج بھی اس تیرہ خاکداں میں چراغاں ہے یا علی اب بھی ترے حُسین کے گل رنگ خون سے یہ خارزارِ دہر گلستاں ہے یا علی اب بھی ترے چراغ کے...
Top