احمد ندیم قاسمی عقل و عشق

حسان خان

لائبریرین
اے اہلِ عشق! عقل سے اس درجہ بیر کیوں
جب عشق کا بھی رازِ توانائی عقل ہے
تم ماوراء کی دھند میں سرشارِ جستجو
اسرارِ کائنات کی شیدائی عقل ہے
ہے منتہائے عشق تو سچائی سربسر،
سچائی کے وجود کی زیبائی عقل ہے
تعمیرِ شخصیت کے لیے دونوں کیمیا
تنہائی عشق، انجمن آرائی عقل ہے
تخلیقِ عرش و فرش کی بنیاد عشق تھی
اجزائے ریزہ ریزہ کی یک جائی عقل ہے
(احمد ندیم قاسمی)
مئی ۱۹۷۷ ء
 

طارق شاہ

محفلین
اے اہلِ عشق! عقل سے اس درجہ بیر کیوں
جب عشق کا بھی رازِ توانائی عقل ہے
تم ماوراء کی دھند میں سرشارِ جستجو
اسرارِ کائنات کی شیدائی عقل ہے
ہے منتہائے عشق تو سچائی سربسر،
سچائی کے وجود کی زیبائی عقل ہے
تعمیرِ شخصیت کے لیے دونوں کیمیا
تنہائی عشق، انجمن آرائی عقل ہے
تخلیقِ عرش و فرش کی بنیاد عشق تھی
اجزائے ریزہ ریزہ کی یک جائی عقل ہے
(احمد ندیم قاسمی)
مئی ۱۹۷۷ ء
بہت خوب!
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
Top