محترم بھائی! یہ دو جمع دو چار والی بات صرف قرآن پر ہی صادق آ سکتی ہے۔ کیونکہ قرآن کی گواہی اللہ خود دے رہا ہے کہ اس کے الفاظ میں کوئی ردوبدل نہیں کر سکتا۔
وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلاً لاَّ مُبَدِّلِ لِكَلِمَاتِهِ
(القرآن)
"اور آپ کے رب کا کلمہ قرآن صداقت اور عدالت کے اعتبار سے...
خوب منظوم ترجمہ کیا ہے۔ آخر میں کسی طرح مکتوب نگار کا نام بھی لےکر آئیں تاکہ مکمل منظوم خط کی صورت بن سکے۔
ایک تجویز “ تیری صفیہ” ذہن میں آئی تھی لیکن شاید شتر گربہ بھی ہے اور خط کے لہجے سے میل بھی نہیں کھاتا۔
پہلی بات یہ کہ اس معاملے میں قرآن کا انداز کہیں بھی حکمیہ نہیں۔ یہ فرد کی اپنی صوابدید پر ہے کہ وہ کیا معاملہ اختیار کرتا ہے۔ اگر یہ کسی حتمی قانون کا درجہ پاتا تو بغیر کسی تحریر یا معاہدے کے کوئی بھی لین دین غیر شرعی ٹھہرتا۔ جب کے معاملہ اس کے بر عکس ہے۔ لوگ صرف ٹرسٹ کی بنیاد پر اپنے کاروبار...
اس بات کی آفاقیت تو اپنی جگہ مسلمہ ہے البتہ بدلتے حالات کے تناظر میں اس کی ضرورت محدود سے محدود تر ہو گئی ہے۔ اب صرف یادداشت پر انحصار کرنے کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے معاملات کی شفافیت کو زیادہ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ وہ زمانہ نہیں رہا جب سادہ کاغذ پر تحریر لکھ کر صرف گواہان کی...
اس کا تعلق عورت کی قابلیت یا صلاحیت سے ہر گز نہیں بلکہ متعلقہ فیلڈ میں اس کے exposure کے تناسب سے ہے۔ اعداد و شمار یہی بتاتے ہیں کہ وجوہات جو بھی رہی ہوں لیکن کاروباری لین دین کے معاملات میں آج بھی خواتین مردوں کی نسبت کم سر گرم عمل ہیں۔
اگر کوئی شخص معاملہ فہم ہے تو وہ اپنی مرضی کے کوئی بھی...
یادداشت کا تعلق بار بار دہرائے جانے والے عمل سے بھی ہوتا ہے۔ جو چیزیں آوٹ آف پریکٹس ہو جائیں وہ جلد بھول جاتی ہیں۔ یادداشت میں ایک بہت بڑا کردار sphere of interest کا بھی ہے۔ جن چیزوں میں دلچسپی کم ہو، وہ نسبتًا ذہن سے جلد محو ہو جاتی ہیں۔ ضروری نہیں اچھی یاد داشت کا تعلق عقل اور ذہانت سے ہی ہو۔...
قرآن کا موقف تو لونڈیوں کے متعلق انتہائی واضح ہے۔
وَلَا تُكۡرِهُوۡا فَتَيٰتِكُمۡ عَلَى الۡبِغَآءِ اِنۡ اَرَدۡنَ تَحَصُّنًا لِّ۔تَبۡتَغُوۡا عَرَضَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَاؕ وَمَنۡ يُّكۡرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنۡۢ بَعۡدِ اِكۡرَاهِهِنَّ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ
(سوره نور )
" اور اپنی لونڈیوں کو اگر...