نتائج تلاش

  1. محسن وقار علی

    عرفان صدیقی پچھتاووں کا موسم

    ”پچھتاووں کا موسم“ ”تمہیں میں نے کہا بھی تھا کہ اتنی دور مت جاؤ جہاں جاتے ابابیلوں کے پر جھڑنے لگیں خوشبو اڑے تو راستوں کی دھول ہوجائے کبوتر، وصل کا پیغام دینے کو اڑیں اور دور جاتی کشتیوں کے بادباں ان کے پروں کو نوچ لیں! میں نے کہا بھی تھا…! کہ اتنی دور مت جاؤ اگر جانا ضروری ہے تو موسم کو ذرا...
  2. محسن وقار علی

    امجد اسلام امجد وہ آخری چند دن دسمبر کے

    وہ آخری چند دن دسمبر کے ہر برس ہی گِراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے سے کیسے کیسے گُماں گزرتے ہیں رفتگاں کے بکھرے سایوں کی ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی اب فقط میرے دل میں بجتی ہے کس قدر پیارے پیارے ناموں پر رینگتی بدنُما...
  3. محسن وقار علی

    پروین شاکر رستہ ہی نیا ہے ، نہ میں انجان بہت ہوں

    رستہ ہی نیا ہے ، نہ میں انجان بہت ہوں پھر کوئے ملامت میں ہوں ، نادان بہت ہوں اک عمر جسے خواب کی مانند ہی دیکھا چُھونے کو ملا ہے تو پریشان بہت ہوں مُجھ میں کوئی آہٹ کی طرح سے کوئی آئے اک بند گلی کی طرح سنسان بہت ہوں دیکھا ہے گریز اُس نگاہِ سرد کا اتنا مائل بہ توجہّ ہے تو حیران بہت ہوں اُلجھیں گے...
  4. محسن وقار علی

    پروین شاکر بچے تھے آشیانوں میں، طوفان سر پہ تھا

    جو دھوپ میں رہا نہ روانہ سفر پہ تھا اس کے لئے کوئی اور عذاب گھر پہ تھا چکر لگا رہے تھے پرندے شجر کے گرد بچے تھے آشیانوں میں، طوفان سر پہ تھا جس گھر کے بیٹھ جانے کا دکھ ہے بہت ہمیں تاریخ کہہ رہی ہے کہ وہ بھی کھنڈر پہ تھا ہم یاد تو نہ آئیں گے لیکن بچھڑتے وقت تارہ سا اک خیال تری چشم تر پہ تھا...
  5. محسن وقار علی

    پروین شاکر ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں

    چراغ مانگتے رہنے کا کچھ سبب بھی نہیں اندھیرا کیسے بتائیں کہ اب تو شب بھی نہیں میں اپنے زعم میں اِک بازیافت پر خوش ہوں یہ واقعہ ہے کہ مجھ کو ملا وہ اب بھی نہیں جو میرے شعر میں مجھ سے زیادہ بولتا ہے مَیں اُس کی بزم میں اِک حرفِ زیرلبِ بھی نہیں اور اب تو زندگی کرنے کے سو طریقے ہیں ہم اس کے...
  6. محسن وقار علی

    پروین شاکر رنگِ اُمید کِھلے گا کہ بکھر جائے گا

    آج کی شب تو کسی طور گُزر جائے گی رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھی میری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی میرے سینے میں ترا نام دھڑکتا ہے ابھی زیست کرنے کو مرے پاس بہت کُچھ ہے ابھی تیری آواز کا جادو ہے ابھی میرے لیے تیرے ملبوس کی خوشبو ہے ابھی میرے لیے...
  7. محسن وقار علی

    پروین شاکر رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدّت بھی بہت تھی

    رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدّت بھی بہت تھی سائے سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے زخمی تھا بہت پاؤں، مسافت بھی بہت تھی وہ بھی سرِ مقتل ہے کہ سچ جس کا تھا شاہد اور واقفِ احوال عدالت بھی بہت تھی خوش آئے تجھے شہرِ منافق کی امیری ہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی
  8. محسن وقار علی

    وحی-از- پروین شاکر

    وحی عجیب موسم تھا وه بھی، جبکہ عبادتیں کور چشم تھیں اور عقیدتیں اپنی ساری بینائی کھو چکی تھیں خود اپنے ہاتھوں سے ترشے پتھر کو دیوتا کہہ کے خیر و پرکت کئی نعمتیں لوگ مانگتے تھے! مگر وه اک شخص جو ابھی اپنے آپ پر بھی نہ منکشف تھا عجیب الجھن مین مبتلا تھا یہ وه نہیں ہیں، وه کون ہو گا کا کربِ بے نام...
  9. محسن وقار علی

    پروین شاکر چارہ گر ہار گیا ہو جیسے

    چارہ گر ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے مجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے ہی مگر اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے میرے ماتھے پہ تیرے پیار کا ہاتھ روح پر دست صبا ہو جیسے یوں بہت ہنس کر ملا تھا لیکن دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے سر چھپائیں تو بدن کھلتا ہے زیست مفلس کی ردا ہو جیسے
  10. محسن وقار علی

    یہ شعر کس کا ہے؟

    دوستو!یہ شعر میں نے کئی سال پہلے کہیں پڑھا تھا۔کیا آپ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ کس کا ہے؟اور اگر پوری غزل مل سکے تو کیا کہنے۔شعر ہے: سامنے ہے تو،بتلا کہ تو کہاں ہے کس طرح سے تجھ کو دیکھوں،نظارہ درمیاں ہے۔
  11. محسن وقار علی

    پروین شاکر اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے

    اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے شام کے وقت سفر کیا کرتے تیری مصروفیتیں جانتے ہیں اپنے آنے کی خبر کیا کرتے جب ستارے ہی نہیں مل پائے لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے خاک ہی اوّل و آخر ٹھہری کر کے ذرّے کو گہر کیا کرتے رائے پہلے سے بنا لی تو نے دل...
  12. محسن وقار علی

    ناصر کاظمی درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے

    درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے غم کی معیاد بڑھاؤ کہ کچھ رات کٹے ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے یوں تو تم روشنیِ قلب ونظر ہو لیکن آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات اسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے دم گھٹا...
  13. محسن وقار علی

    بہادر شاہ ظفر ایسا کچھ دیکھا کہ دنیا سے میرا دل اٹھ گیا

    بیچ میں پردہ دوئی کا تھا جو حائل ، اٹھ گیا ایسا کچھ دیکھا کہ دنیا سے میرا دل اٹھ گیا شمع نے رو رو کے کاٹی رات سولی پر تمام شب کو جو محفل سے تو اے زیب ِمحفل اٹھ گیا میری آنکھوں میں سمایا اس کا ایسا نور حق شوق ِنظارہ ترا اے بدر ِکامل اٹھ گیا اے ظفر کیا پوچھتا ہے بے گناہ و بر گناہ اٹھ گیا اب تو...
  14. محسن وقار علی

    فراز وفا کے خواب، محبت کا آسرا لے جا

    وفا کے خواب، محبت کا آسرا لے جا اگر چلا ہے تو جو کچھ مجھے دیا لے جا مقامِ سُود و زیاں آ گیا ہے پھر جاناں یہ زخم میرے سہی، تِیر تو اٹھا لے جا یہی ہے قسمتِ صحرا، یہی کرم تیرا کہ بوند بوند عطا کر، گھٹا گھٹا لے جا غرورِ دوست سے اتنا بھی دل شکستہ نہ ہو پھر اس کے سامنے...
  15. محسن وقار علی

    دلاور فگار ضرورت رشتہ

    ضرورت رشتہ ایک لڑکا ہے اصیل النسل عالی خاندان عمر ہے لڑکے کی ففٹی سکسٹی کے درمیان قبض رہتا ہے نہ اس کو نزلہ کی تحریک ہے ایک دن ٹی بی ہوئی تھی اب طبیعت ٹھیک ہے آنکھ کی اک شمع روشن، دوسری تھوڑی سی گل مختصر یہ ہے کہ لڑکا ہے بہت ہی بیوٹی فل پی کے ما اللحم جب ملتا ہے داڑھی پر خضاب اس کے چہرہ پر...
  16. محسن وقار علی

    محسن نقوی چاہہے دنیا سے ہٹ کر سوچنا

    چاہہے دنیا سے ہٹ کر سوچنا دیکھنا صحرا، سمندر سوچنا مار ڈالے گا ہمیں اس شہر میں گھر کی تنہائی پہ اکثر سوچنا دشمنی کرناہے اپنے آپ سے آئینہ خانے میں پتھر سوچنا چاندنی، میں، تو، کنار آب جو بند آنکھوں سے یہ منظر سوچنا چند تشبیہیں سجانے کے لیے مدتوں اس کے بدن پر سوچنا ایک پل ملنا کسی سے...
  17. محسن وقار علی

    محسن نقوی ضروری ہو گیا ہے اب تو بولنا محسن

    شجر ، زمیں ، گھٹا آسماں بولتا ہے وہ ہونٹ کھولے تو سارا جہاں بولتا ہے سنے گا کون صدائیں دل شکستہ کی تمام شہر تمہاری زباں بولتا ہے ہمارے بیچ محبت مہک رہی ہے اگر تو پھر یہ کون ہے جو درمیاں بولتا ہے دلوں سے اٹھتا نہیں خؤف کا دھواں یونہی یقیں بکھرنے لگا ہے ، گماں بولتا...
Top