پروین شاکر اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے

تیری مصروفیتیں جانتے ہیں
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے

جب ستارے ہی نہیں مل پائے
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے

وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے

خاک ہی اوّل و آخر ٹھہری
کر کے ذرّے کو گہر کیا کرتے

رائے پہلے سے بنا لی تو نے
دل میں اب ہم تیرے گھر کیا کرتے

عشق نے سارے سلیقے بخشے
حسن سے کسبِ ہنر کیا کرتے
 

طارق شاہ

محفلین
اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے
کیا کہنے ، کیا ہی خوب ہے !

تشکّر ایک بہت اچھی غزل شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔

رائے پہلے سے بنا لی تو نے
دل میں اب ہم تیرے گھر کیا کرتے

بالا شعر کے دوسرے مصرع میں ٹائپو ہے
شاید "دل میں اب ہم تِرے گھر کیا کرتے" ہو
دیکھ لیں گے تو مہربانی ہوگی
تشکّر
۔۔۔۔
 
اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے
کیا کہنے ، کیا ہی خوب ہے !

تشکّر ایک بہت اچھی غزل شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں صاحب
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

رائے پہلے سے بنا لی تو نے
دل میں اب ہم تیرے گھر کیا کرتے

بالا شعر کے دوسرے مصرع میں ٹائپو ہے
شاید "دل میں اب ہم تِرے گھر کیا کرتے" ہو
دیکھ لیں گے تو مہربانی ہوگی
تشکّر
۔۔۔ ۔
پسندیدگی اور تصیح کا بہت شکریہ انکل۔
 
Top