محسن نقوی ضروری ہو گیا ہے اب تو بولنا محسن

شجر ، زمیں ، گھٹا آسماں بولتا ہے
وہ ہونٹ کھولے تو سارا جہاں بولتا ہے

سنے گا کون صدائیں دل شکستہ کی
تمام شہر تمہاری زباں بولتا ہے

ہمارے بیچ محبت مہک رہی ہے اگر
تو پھر یہ کون ہے جو درمیاں بولتا ہے

دلوں سے اٹھتا نہیں خؤف کا دھواں یونہی
یقیں بکھرنے لگا ہے ، گماں بولتا ہے

جلائے بیٹھا ہوں جب سے دیئے منڈیروں پہ
ہر اک شخص ہوا کی زباں بولتا ہے

ضروری ہو گیا ہے اب تو بولنا محسن
سکوت ِ شب ہو تو خالی مکاں بولتا ہے
 
Top