محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے
یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے
مرے احساس کی تخلیق ہے جو کچھ بھی ہے ساقی
جسے محسوس کرتا ہوں وہی موجود ہوتا ہے
یہاں تک کھنچ لائی ہے مروّت غمگساروں کی
کہ اب جو درد اُٹھتا ہے وہ لامحدود ہوتا ہے
خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے
مگر یہ وہ ستارہ ہے...