نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی توبہ کیجے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا- قمر جلالوی

    توبہ کیجے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا آج تک پچھتا رہے ہیں اور پچھتائیں گے کیا خود سمجھیے ذبح ہونے والے سمجھائیں گے کیا بات پہنچے گی کہاں تک آپ کہلائیں گے کیا بزمِ کثرت میں یہ کیوں ہوتا ہے ان کا انتظار پردۂِ وحدت سے وہ باہر نکل آئیں گے کیا کل بہار آئے گی یہ سن کر قفس بدلو نہ تم رات بھر...
  2. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا-فنا بلند شہری

    جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا ہوئیں جس پہ تیری نوازشیں وہ بہار بن کے سنور گیا تری مست آنکھ نے اے صنم مجھے کیا نظر سے پلا دیا کہ شراب خانے اجڑ گئے جو نشہ چڑھا تھا اتر گیا ترے عشق ہے مری زندگی ترے حسن پہ میں نثار ہوں ترا رنگ آنکھ میں بس گیا ترے نور دل میں اتر گیا کہ خرد کی...
  3. فرحان محمد خان

    عدم محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے مرے احساس کی تخلیق ہے جو کچھ بھی ہے ساقی جسے محسوس کرتا ہوں وہی موجود ہوتا ہے یہاں تک کھنچ لائی ہے مروّت غمگساروں کی کہ اب جو درد اُٹھتا ہے وہ لامحدود ہوتا ہے خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے مگر یہ وہ ستارہ ہے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل برائے تنقید و اصلاح "ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے"

    سر یہ کیسا رہا گا ہم لفظِ "کیا" کے ساتھ بہت دور تک گئے باقی کوشش جاری ہے کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
  5. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے-پیر نصیر الدین نصیر

    بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے تری چوکھٹ سے اُٹھ کر تیرے دیوانے کہاں جاتے نہ واعظ سے کوئی رشتہ، نہ زاہد سے شناسائی اگر ملتے نے رندوں کو تو پیمانے کہاں جاتے خدا کا شکر ، شمعِ رُخ لیے آئے وہ محفل میں جو پردے میں چُھپے رہتے تو پروانے کہاں جاتے اگر ہوتی نہ شامل رسمِ دنیا میں یہ زحمت بھی...
  6. فرحان محمد خان

    عدم خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

    خلوصِ کفر سے ایماں کدہ ایجاد ہوتا ہے سُنا ہے دل کے مندر میں خدا آباد ہوتا ہے جنوں کے زیرِ سایہ زندگی پروان چڑھتی ہے یہ وہ موسم ہے ہر رُت میں گلُِ ایجاد ہوتا ہے یہاں کیا فائدہ اے دوست جوئے شیر لانے سے یہاں ہر روز خونِ محنتِ فرہاد ہوتا ہے بسا اوقات تیری یاد بھی تسکین نہیں دیتی بسا اوقات تو دل...
  7. فرحان محمد خان

    منیر نیازی یہ لڑکی جو اس وقت سرِ بام کھڑی ہے-منیر نیازی

    یہ لڑکی جو اس وقت سرِ بام کھڑی ہے اُڑتا ہوا بادل ہے کہ پھولوں کی لڑی ہے شرماتے ہوئے بندِ قبا کھولے ہیں اس نے یہ شب کے اندھیروں کے مہکنے کی گھڑی ہے اک پیرہنِ سُرخ کا جلوہ ہے نظر میں اک شکل نگینے کی طرح دل میں جڑی ہے کھلتا تھا کبھی جس میں تمنّا کا شگوفہ کھڑکی وہ بڑی دیر سے ویران پڑی ہے طاؤس...
  8. فرحان محمد خان

    غزل برائے تنقید و اصلاح "ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے"

    کن تھا کیا! ہوا فیکوں کیسے اے خدا کن تھا کیا! ہوا فیکوں کیسے کیوں بھلا یہ کیسا رہا گا
  9. فرحان محمد خان

    غزل برائے تنقید و اصلاح "ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے"

    مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے یعنی فنا کے ساتھ بہت دور تک گئے خالق ہے کون! ہم سے تعلق ہے اُس کا کیا ہم اس "کیا" کے ساتھ بہت دور تک گئے جاتے ہوئے سلام دیا جو تو نے ہمیں ہم اس دعا کے ساتھ بہت دور تک گئے کن تھا کیا! ہوا فیکوں کیسے کس طرح ہم لا الہ کے...
  10. فرحان محمد خان

    عدم ساز آتے ہیں جام آتے ہیں -عبد الحمید عدم

    اچھا یہ بھی ٹھیک ہے بھائی:)
Top