میں جلدی میں مرا دن کو مردان پڑھ گیا نئے فونٹ کی برکت سے ۔۔۔ اس سوچ میں پڑ گیا کہ اہل مردان نے آپ کا کیا بگاڑا ہے جو ان کے تمام ہونے کی دعا کرنا پڑ گئی :)
دل کی جزبندی کو آیا تھا کہ شیرزاۂ زیست
یاد آیا ورقِ گُل کے بکھر جانے پر
مختصر زیست کا ماتم کریں جن کو ہے فراغ!
ہم کو اک گونہ خوشی دن کے گزر جانے پر
وحشتِ دشت کی ہو فکر کیا، دیوار نہ در!
کیا نہ بڑھ جائے گی وحشت مرے گھر جانے پر!
غم نے اس بار قیامت کا بھرا تھا بہروپ
ہم نے پہچانا مسرت کے ٹھٹر...
اردو میں جو ترکی الفاظ ہیں وہ غالبا قدیم وسطی ایشیائی ترکی لہجوں (چغتائی ترکی) کے توسط سے آئے ہیں، جبکہ اناطولیائی ترکی زبان مغربی ایشیائی ترکی لہجوں سے ماخوذ ہے (اویغوز وغیرہ) .... چغتائی ترکی اب عملا معدوم ہے، ممکن ہے اس قسم کے لہجات میں ق کی منفرد آواز پائی جاتی ہو.... جو مغربی لہجوں میں...
بہت عمدہ نکتہ اٹھایا ظہیر بھائی آپ نے. اسی بنا پر میرا ایک عرصے سے یہی موقف ہے کہ فلانی آواز اردو میں ہے، فلانی نہیں جیسےمباحث بے سروپا ہیں.... کیونکہ اس طرح تو آخر میں شاید دس بارہ حروف ہی بچیں گے .... خود انشاء اللہ، ذکاء الرحمن وغیرہ کے املا میں ہمزہ کا سینکڑوں برس "سروائیو" کر جانا ہی اس...
جی بالکل، ان کا اخلاق ہی تھا جو لوگوں کو ان کا گرویدہ کر لیتا تھا ۔۔۔ میری ایک دو بار ایئر پورٹ پر ان سے ملاقات ہوئی تھی ۔۔۔ فی زمانہ اس قدر عاجزی و انکساری کسی انسان میں خال خال ہی نظر آتی ہے۔
یہ کچھ اشعار جنید جمشید بھائی کے سانحۂ ارتحال پر کہے تھے، اور گھر سے دفتر جاتے ہوئے گاڑی چلاتے ہوئے موبائل میں ریکارڈ کیے تھے ۔۔۔آپ سب کی سماعتوں کی نظر
(مطلع کے دوسرے مصرعے کو نظر انداز کردیں، اس کی بعد میں تصحیح کر لی تھی)
مکمل نظم یہاں